آیات 18 - 19
 

وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا ؕ اُولٰٓئِکَ یُعۡرَضُوۡنَ عَلٰی رَبِّہِمۡ وَ یَقُوۡلُ الۡاَشۡہَادُ ہٰۤؤُلَآءِ الَّذِیۡنَ کَذَبُوۡا عَلٰی رَبِّہِمۡ ۚ اَلَا لَعۡنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ افترا کرتا ہے، ایسے لوگ اپنے رب کے حضور پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے: یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا، خبردار! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

الَّذِیۡنَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ یَبۡغُوۡنَہَا عِوَجًا ؕ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ کٰفِرُوۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ جو لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور اس میں کجی لانا چاہتے ہیں اور یہی لوگ آخرت کے منکر ہیں۔

تفسیر آیات

مشرکین کا موقف یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود ایک کتاب بنائی اور اس کی نسبت اللہ کی طرف دی اور افترا کیا۔ جواباً اس آیت میں فرمایا: وہ افترا باز، جو سب سے بڑھ کر ظالم ہے، خود تم ہو۔ اللہ پر شرک کر کے افترا کرتے ہو۔ اللہ کی طرف جھوٹی نسبت دیتے ہو۔

یُعۡرَضُوۡنَ عَلٰی رَبِّہِمۡ: ان کو اللہ کی بارگاہ میں پیش کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دن پردے اٹھ جائیں گے۔ حق آشکار ہو جائے گا اور تمام حقائق کھل کر سامنے آئیں گے:

وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ الۡوَاحِدِ الۡقَہَّارِ (۱۴ ابراہیم: ۴۸)

اور سب خدائے واحد و قہار کے سامنے پیش ہوں گے۔

وَ یَقُوۡلُ الۡاَشۡہَادُ: گواہان کہیں گے: یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا۔ واضح رہے قرآن کی متعدد آیتوں کی روشنی میں، انسان کے اعمال کی گواہی دینے والے کئی ایک ہوں گے:

فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّ جِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا ﴿﴾ ( ۴ نساء:۴۱)

پس (اس دن) کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور (اے رسولؐ) آپ کو ان لوگوں پربطور گواہ پیش کریں گے۔

نیز فرمایا:

وَ جَآءَتۡ کُلُّ نَفۡسٍ مَّعَہَا سَآئِقٌ وَّ شَہِیۡدٌ﴿﴾ (۵۰ ق :۲۱)

اور ہر شخص ایک ہانکنے والے (فرشتے) اور ایک گواہی دینے والے (فرشتے) کے ساتھ آئے گا۔

اور فرمایا

یَّوۡمَ تَشۡہَدُ عَلَیۡہِمۡ اَلۡسِنَتُہُمۡ وَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿﴾ ( ۲۴ نور:۲۴)

اس دن ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان سب اعمال کی گواہی دیں گے جو یہ کرتے رہے ہیں۔

حَتّٰۤی اِذَا مَا جَآءُوۡہَا شَہِدَ عَلَیۡہِمۡ سَمۡعُہُمۡ وَ اَبۡصَارُہُمۡ وَ جُلُوۡدُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿﴾ ( حٓمٓ سجدہ :۲۰)

یہاں تک کہ جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف گواہی دیں گی کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔

نیز ارشاد ہے:

وَ جِایۡٓءَ بِالنَّبِیّٖنَ وَ الشُّہَدَآءِ ۔۔ (۳۹ زمر: ۶۹)

اور پیغمبروں اور گواہوں کو حاضر کیا جائے گا۔۔۔۔

اہم نکات

۱۔ اللہ پر جھوٹی نسبت دینے والے یعنی دینی تعلیمات کے بارے میں جھوٹ بولنے والے ظالم اور لعنت کے سزاوار ہیں۔


آیات 18 - 19