آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الفیل

اس سورۃ المبارکہ کا نام الۡفِیۡلِ ہے جو پہلی آیت میں مذکور ہے۔

یہسورۃ بالاتفاق مکی ہے اور آیات پانچ ہیں۔

اہل مکہ کا بچہ بچہ جانتا تھا کہ مکہ پر ابرہہ کی فوج ہاتھیوں کے ساتھ حملہ کرنے کے ارادے سے آئی تھی جسے ایک عجیب معجزے سے اللہ تعالیٰ نے ناکام بنا دیا۔ اس سورۃ المبارکہ کے ذریعے مکہ والوں کو یہ باوار کرایا جا رہا ہے کہ وہی رب تمہارے ارادے بھی ناکام بنا دے گا اور تمہیں بھی نابود کرے گا۔ اصحاب فیل کے واقعہ کی تفصیل اس سورۃ کی آیات کے ذیل ملاحظہ فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصۡحٰبِ الۡفِیۡلِ ؕ﴿۱﴾

۱۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا ؟

تفسیر آیات

یمن کے یہودی حکمران ذونواس نے نجران کے مسیحیوں پر جو ظلم کیا تھا اس کا بدلہ لینے کے لیے حبش کی عیسائی سلطنت نے یمن پر حملہ کر دیا اور پورے یمن میں اپنی حکومت قائم کر لی۔

یمن پر حبشی حملے کی کمانڈ کرنے والے دو افراد اریاط اور ابرہہ آپس میں لڑ پڑے۔ اریاط مارا گیا۔ ابرہہ نے نظام سنبھال لیا۔ بادشاہ کو اس پر راضی کر لیا گیا کہ وہ ابرہہ کو یمن میں اپنا نائب بنا دے۔ یہ شخص ایک عرصے بعد یمن کا بادشاہ بن گیا۔

ابرہہ نے عرب دنیا میں عیسائیت پھیلانے کے لیے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک فقید المثال کلیسا بنایا۔ اس نے ارادہ کیا کہ عرب لوگ کعبہ کا جو حج کرتے ہیں اس کا رخ اس کلیسا کی طرف موڑ دیا جائے۔ اس نے یمن میں اپنے اس ارادے کا اعلان کر دیا۔ بعض روایات کی بنا پر اس اعلان سے مشتعل ہو کر بعض قریشی جوانوں نے اس کلیسا کی بے حرمتی کی تو ابرھہ نے قسم کھائی کہ کعبہ کو منہدم کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گا۔

چنانچہ ابرھہ ۵۷۰ء عیسوی میں ساٹھ ہزار فوج اور ۱۳ ہاتھی لے کر کعبہ منہدم کرنے کے لیے مکہ کی طرف روانہ ہوا۔ مکہ کے قریب پہنچ کر ابرھہ نے اہل مکہ کو پیغام بھیجا کہ میں تم سے لڑنے نہیں آیا ہوں۔ میرا مقصد صرف اس گھر (کعبہ) کو نابود کرنا ہے۔ ابرھہ نے اپنے ایلچی کو یہ ہدایت بھی کی تھی کہ اگر اہل مکہ مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں تو ان کے سردار کو میرے پاس لے آنا۔

اس وقت مکہ کے سب سے بڑے سردارحضرت عبدالمطلب تھے۔ ایلچی نے ابرھہ کا پیغام حضرت عبد المطلب کو پہنچا دیا۔ انہوں نے کہا: ہم ابرھہ کے ساتھ لڑ نہیں سکتے۔ یہ اللہ کا گھر ہے۔ اللہ خود اپنے گھر کو بچائے گا۔ ایلچی نے کہا: آپ میرے ساتھ ابرھہ کے پاس چلیں۔ عبد المطلب اس کے ساتھ ابرھہ کے پاس چلے گئے۔ دوسری روایت کے مطابق حضرت عبد المطلب خود ابرھہ کے پاس گئے اور اس سے کہا: آپ کو یہاں آنے کی کیا ضرورت پیش آئی۔ اگر آپ کو کسی چیز کی خواہش تھی تو ہمیں پیغام بھیجتے، ہم خود اس چیز کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ اس نے کہا: میں نے سنا ہے یہاں ایک گھر ہے۔ اسے امن کا گھر کہا جاتا ہے۔ میں اس کا امن ختم کرنے آیا ہوں۔ حضرت عبد المطلب نے کہا: یہ اللہ کا گھر ہے۔ آج تک اللہ نے اس گھر پر کسی کو ہاتھ اٹھانے نہیں دیا ہے۔ ابرھہ نے کہا: ہم اس گھر کو تباہ کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ حضرت عبد المطلب نے کہا: آپ جو کچھ ہم سے لینا چاہیں لے لیں مگر ابرھہ نے انکار کیا اور مکہ کی طرف روانہ ہو گیا۔

حضرت عبد المطلب نے قریش کے چند سرداروں کی معیت کعبہ کے دروازے کو پکڑ کر دعا کی اور اہل مکہ سے کہا: سب پہاڑوں کی طرف چلے جائیں ابرھہ قتل عام نہ کرے۔

دوسرے روز ابرھہ نے مکہ میں داخل ہونے کے لیے روانہ ہونا چاہا مگر اس کا ہاتھی جس کا نام محمودا تھا رک گیا۔ ہر چند اسے مارا اور زخمی بھی کر دیا مگر وہ مکہ کی طرف قدم نہیں بڑھاتا تھا۔ اسے دوسری طرف چلا دیتے تو دوڑ پڑتا تھا مگر کعبہ کی جانب ایک قدم بھی نہیں بڑھاتا تھا۔ اسی اثنا میں پرندوں کی بڑی تعداد اپنے چونچ اور پنجوں میں سنگریزے لیے ابرہہ کے لشکر کے اوپر پہنچ گئی اور اس لشکر پر ان سنگریزوں کی بارش کر دی جس سے لشکر والوں کے جسم گلنا شروع ہو گئے۔ گوشت اور خون پانی کی طرح بہنے لگا۔ خود ابرھہ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا اور وہ بھی راستے اور بعض روایت کے مطابق واپس یمن پہنچ کر مر گیا۔

یہ واقعہ مزدلفہ اور منی کے درمیان وادی مُحسّرْ میں پیش آیا۔ جس سال یہ واقعہ پیش آیا یہ عام الفیل کے نام سے مشہور ہوا اور اسی سال حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی۔


آیت 1