آیات 69 - 70
 

قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ ﴿ؕ۶۹﴾

۶۹۔ کہدیجئے: جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ یقینا فلاح نہیں پائیں گے۔

مَتَاعٌ فِی الدُّنۡیَا ثُمَّ اِلَیۡنَا مَرۡجِعُہُمۡ ثُمَّ نُذِیۡقُہُمُ الۡعَذَابَ الشَّدِیۡدَ بِمَا کَانُوۡا یَکۡفُرُوۡنَ﴿٪۷۰﴾

۷۰۔ یہ دنیا کی عیش ہے پھر انہیں ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر ہم انہیں شدید عذاب چکھائیں گے اس کفر کی پاداش میں جس کے وہ مرتکب رہے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ: اللہ پر بہتان باندھنے والے دنیا اور آخرت میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اگر کسی ظاہر بین کو یہ نظر آتا ہے کہ یہ لوگ اللہ پر افتراء و بہتان تراشی کرنے کے باوجود کامیاب ہیں تو اگلی آیت میں بیان فرمایا ہے کہ یہ کامیابی نہیں ہے۔

۲۔ مَتَاعٌ فِی الدُّنۡیَا: اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی دنیاوی چند روزہ زندگی کا زرق و برق کامیابی کا معیار نہیں۔ یہ تو اولاً آخرت کی ابدی زندگی کے مقابلے میں حقیر ہے۔ ثانیاً خود دنیاوی زندگی میں بھی یہ مال و متاع نہایت حقیر ہے کیونکہ یہ چیزیں ان لوگوں کو دنیا میں بھی سکون و طمانیت نہیں دے سکتیں بلکہ جوں جوں یہ مال و متاع اور مادی ترقیاں زیادہ ہوتی جاتی ہیں ان سے زندگی کا مزہ چھن جاتا ہے۔ بے آرامی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بظاہر وہ خوشحال نظر آتے ہیں مگر وہ اندر کے جحیم میں جل رہے ہوتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ کوئی عاقل شخص چند روزہ زندگی کی خاطر اپنی ابدی زندگی کو تباہ نہیں کرتا: مَتَاعٌ فِی الدُّنۡیَا ۔۔۔۔


آیات 69 - 70