آیت 30
 

ہُنَالِکَ تَبۡلُوۡا کُلُّ نَفۡسٍ مَّاۤ اَسۡلَفَتۡ وَ رُدُّوۡۤا اِلَی اللّٰہِ مَوۡلٰىہُمُ الۡحَقِّ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ﴿٪۳۰﴾

۳۰۔ اس مقام پر ہر کوئی اپنے اس عمل کو جانچ لے گا جو وہ آگے بھیج چکا ہو گا اور پھر وہ اپنے مالک حقیقی اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو بہتان وہ باندھا کرتے تھے ان سے ناپید ہو جائیں گے ۔

تفسیر آیات

۱۔ ہُنَالِکَ: دنیا میں انسان اپنے اعمال کے بارے میں غلط فہمی یا خوش فہمی میں مبتلا رہتا ہے لیکن قیامت کے دن وہ اپنے اعمال کا جب مشاہدہ کرے گا تو وہ اپنے واقعی خد و خال میں نظر آئیں گے اور حقیقت حال کھل کر سامنے آجائے گی۔ نہ کوئی حجت چلے گی، نہ عذر۔ نیک اعمال بجا لانے والوں اور بد اعمالی میں مبتلا رہنے والوں کا اپنا اپنا عمل اس کی واقعی شکل میں سامنے آئے گا۔ خیر، خیر کی شکل میں اور برائی برائی کی شکل میں۔

۲۔ وَ رُدُّوۡۤا اِلَی اللّٰہِ: اس کے بعد ہر شخص کو اپنے عمل کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حساب دینے کے لیے حاضر ہونا ہو گا۔ اس وقت اپنے حقیقی مالک کے سامنے جو ابدہی کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔ وہاں نہ کوئی دیوتا ملے گا، نہ خود ساختہ شفاعت کنندگان نظرآئیں گے۔ مشرکین کے بلند بانگ دعوے باطل ثابت ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن ہر شخص کا عمل اپنے اصلی روپ میں سامنے آئے گا۔


آیت 30