آیت 27
 

وَ الَّذِیۡنَ کَسَبُوا السَّیِّاٰتِ جَزَآءُ سَیِّئَۃٍۭ بِمِثۡلِہَا ۙ وَ تَرۡہَقُہُمۡ ذِلَّۃٌ ؕ مَا لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ عَاصِمٍ ۚ کَاَنَّمَاۤ اُغۡشِیَتۡ وُجُوۡہُہُمۡ قِطَعًا مِّنَ الَّیۡلِ مُظۡلِمًا ؕ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے تو بدی کی سزا بھی ویسی ہی (بدی) ہے اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی، انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا گویا ان کے چہروں پر تاریک رات کے سیاہ (پردوں کے) ٹکڑے پڑے ہوئے ہوں، یہ جہنم والے ہیں، اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ نیکی کا بدلہ تو دس گنا اور اس سے بھی زیادہ ملے گا جب کہ برائی کا بدلہ صرف اسی برائی کے برابر ہو گا اس سے زیادہ نہیں۔ جتنی برائی ہے اتنی سزا دی جائے گی۔

۲۔ مَا لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ: اس سزا سے کوئی بچانے والا نہیں ہو گا۔ اگر یہ برائی شرک ہے تو کوئی شفاعت کرنے والا بھی شفاعت نہیں کر سکے گا۔ جن کی یہ پوجا کرتے رہے ہیں وہ انہیں نہیں بچا سکیں گے۔

۳۔ کَاَنَّمَاۤ اُغۡشِیَتۡ: ان کے چہرے ایسے سیاہ ہوں گے کہ گویا ان کے چہروں پر رات کی سیاہ تاریکی کے ٹکڑے لگے ہوئے ہوں۔ اصل میں ان کے چہروں کی سیاہی کی صورت حال بتانا مقصود ہے۔

اہم نکات

۱۔ افسوس ہے اس ناشکرے انسان پر جس کا ایک، دس پر غالب آجائے۔ یعنی ایک گناہ کا ایک عذاب ایک نیکی کا دس گنا ثواب۔ (اقتباس از حدیث)

۲۔ گناہ گار گناہ کا بوجھ اٹھائے اللہ کی بارگاہ میں ذلیل و خوار ہو کر جائے گا۔ وَ تَرۡہَقُہُمۡ ذِلَّۃٌ ...۔


آیت 27