آیت 25
 

وَ اللّٰہُ یَدۡعُوۡۤا اِلٰی دَارِ السَّلٰمِ ؕ وَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اللہ (تمہیں) سلامت کدے کی طرف بلاتا ہے اور جسے وہ چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت فرماتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ صاحبان فکر اس بات پر غور کریں کہ کہاں یہ دار فنا جس میں ہر چیز ناپائیدار، ہر وقت موت کا خطرہ اور کہاں وہ گھر جس میں دائمی امن و سلامتی ہے۔ اللہ بندوں کو اس سلامت کدے کی طرف بلاتا ہے اور انسان اس پر آشوب زندگی میں مگن ہے۔ مقام تعجب ہے کہ مالک، بندے کو اپنی رحمتوں اور امن و سلامتی کی طرف بلاتا ہے اور اسے اس دعوت کو قبول کرنے میں تأمل ہے۔ اللہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت کرتا ہے۔ اللہ کی چاہت اور مشیت، عدل و انصاف اور حکمت و مصلحت پر مبنی ہے۔ وہ فاسق، کافر، ظالم اور اسراف کنندہ و کذاب کی ہدایت نہیں کرتا۔

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ ہُوَ مُسۡرِفٌ کَذَّابٌ (۴۰ غافر:۲۸)

اللہ یقینا تجاوز کرنے والے جھوٹے کو ہدایت نہیں دیتا۔

اِنَّ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ یَہۡدِیۡ لِلَّتِیۡ ہِیَ اَقۡوَمُ ۔۔۔۔ ( ۱۷ بنی اسرائیل: ۹)

یہ قرآن یقینا اس راہ کی طرف ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھی ہے۔

اہم نکات

۱۔ جنت کے دار السلام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں ہر قسم کی مکروہات سے امن ہے اور ہر خواہش پوری ہو گی۔

۲۔ دنیا کا امن و سلامتی نسبی ہے اور آخرت کا امن و سلامتی مطلق ہے کیونکہ آیت میں السلام مطلق ہے کسی چیز کے ساتھ مقید نہیں کہ مثلاً السلام من المرض یا السلام من الخوف۔


آیت 25