آیت 23
 

فَلَمَّاۤ اَنۡجٰہُمۡ اِذَا ہُمۡ یَبۡغُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّمَا بَغۡیُکُمۡ عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ ۙ مَّتَاعَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۫ ثُمَّ اِلَیۡنَا مَرۡجِعُکُمۡ فَنُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ پھر جب خدا نے انہیں بچا لیا تو یہ لوگ زمین میں ناحق بغاوت کرنے لگے، اے لوگو تمہاری یہ بغاوت خود تمہارے خلاف ہے، دنیا کے چند روزہ مزے لے لو پھر تمہیں ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے پھر اس وقت ہم تمہیں بتا دیں گے کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔

تفسیر آیات

مشروط ایمان کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ وہ حالت اضطرار سے نکلنے کے بعد پھر کفر و انکار اور بغاوت پر اتر آتا ہے کیونکہ اس کو اللہ کی بارگاہ میں معرفت نے نہیں ، اضطرار نے پہنچایا تھا۔ اضطرار ختم ہونے پر وہ اللہ کی طرف رخ نہیں کرتا۔

اس کے بعد انسانی ضمیر اور وجدان سے خطاب کر کے فرمایا: لوگو! اس بغاوت سے اللہ کی سلطنت و حکومت پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ دنیا کے چند دنوں کے عوض آخرت کی ابدی زندگی تباہ کر کے خود تم اپنے خلاف قدم اٹھا رہے ہو۔ اس کا علم تمہیں اس وقت ہو گا جب تم ہماری بارگاہ میں پہنچ جاؤ۔ حدیث میں آیا ہے:

الناس نیام فاذا ماتوا انتبہوا ۔ ( بحار الانوار ۴: ۴۳ باب۔ ۵ نفی الرؤیۃ و تاویل الآیات۔۔۔۔ )

لوگ خواب غفلت میں ہوتے ہیں جب مر جاتے ہیں تو بیدار ہوتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ کسی مصیبت سے نجات ملنے پر اللہ کے اس احسان کو فراموش کرنے والے بھی اس آیت کے مصداق ہیں۔


آیت 23