آیت 18
 

وَ یَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّہُمۡ وَ لَا یَنۡفَعُہُمۡ وَ یَقُوۡلُوۡنَ ہٰۤؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ قُلۡ اَتُنَبِّـُٔوۡنَ اللّٰہَ بِمَا لَا یَعۡلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ سُبۡحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جو نہ انہیں ضرر پہنچا سکتے ہیں اور نہ انہیں کوئی فائدہ دے سکتے ہیں اور (پھر بھی)کہتے ہیں: یہ اللہ کے پاس ہماری شفاعت کرنے والے ہیں، کہدیجئے: کیا تم اللہ کو اس بات کی خبر دیتے ہو جو اللہ کو نہ آسمانوں میں معلوم ہے اور نہ زمین میں؟ وہ پاک و بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَعۡبُدُوۡنَ: مشرکین بتوں کی پوجا اس لیے کرتے تھے تاکہ ان بتوں کے وسیلے سے اپنے ارباب کا تقرب حاصل کریں۔ چونکہ یہ بت ان کے ارباب کی شبیہ ہیں۔ وہ شبیہ کی پوجا کرتے تھے تاکہ وہ رب، جس کی یہ شبیہ ہے اور وہ ارباب جن کے سپرد تدبیر امور ہے، راضی ہو جائیں۔ ان کے عقیدے کے مطابق اللہ سے ان کی سفارش کرائیں۔ وہ اپنے ارباب کو شفیع اور بتوں کو شفیع تک رسائی کا وسیلہ سمجھتے تھے۔

وہ ذات جوکل کائنات کی خالق ہے اور اس کائنات میں اس کے علم کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہلتا، اس کے علم میں ایسا کوئی شفاعت کنندہ موجود نہیں ہے۔ بھلا وہ چیز جو اپنی ذات کا شعور بھی نہیں رکھتی اور اپنی ذات کے لیے بھی نفع و ضرر کی مالک نہیں ہے وہ دوسروں کی شفاعت کیسے کرے؟


آیت 18