آیت 17
 

فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوۡ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہٖ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔پس اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اس کی آیات کی تکذیب کرے؟ مجرم لوگ یقینا فلاح نہیں پائیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَمَنۡ اَظۡلَمُ: اگر میں اللہ پر بہتان باندھتا ہوں تو مجھ سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں ہے اور اگر یہ اللہ کا کلام ہے اور تم اس کی تکذیب کر رہے ہو تو تم سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں۔ رہا یہ سوال کہ کس طرح معلوم ہو سکے گا کہ ان دونوں میں سے ظالم کون ہے؟ جواب میں فرمایا: جو مجرم ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ لہٰذا ان دونوں میں جو فریق ناکام اور رسوا ہو گا وہی سب سے بڑھ کر ظالم ہو گا اور جو کامیاب ہو گا وہ سچا ہو گا۔ البتہ کامیابی اور رسوائی کا الٰہی معیار، بنیاد ہے۔

۲۔ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ: مجرم اپنے جرم کو کامیابی سے جاری نہیں رکھ سکے گا۔ اگر ہم مجرم ہیں تو اس پیغام توحید کو جاری رکھنے میں ناکام ہوں گے اور اگر تم مجرم ہو تو تم ناکام ہو گے۔

اہم نکات

۱۔ جرم کبھی بھی کامیابی کا زینہ نہیں بن سکتا۔


آیت 17