آیت 14
 

ثُمَّ جَعَلۡنٰکُمۡ خَلٰٓئِفَ فِی الۡاَرۡضِ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ لِنَنۡظُرَ کَیۡفَ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ پھر ان کے بعد ہم نے زمین میں تمہیں جانشین بنایا تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔

تفسیر آیات

مخاطب قوم کو ان کی موقعیت کا احساس دلایا جارہا ہے کہ تم گزشتہ قوموں کی جانشین ہو اور اسی سنت الٰہی کی زد میں ہو جس کے تحت قوموں کی سرنوشت اور ان کے انجام کا تعین ہوتاہے۔

اللہ اقوام کی ہدایت کے لیے انبیاء بھیجتا ہے۔ ان کے ساتھ ایسے دلائل و براہین بھی بھیجتا ہے جن سے ان کے سارے عذر پورے ہو جاتے ہیں اور ان پر نصیحت تمام ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد ان کو مہلت دی جاتی ہے۔ اس مہلت کے بعد اگر ان میں سے کچھ نے یا ان کی نسلوں نے ایمان لانا ہے تو بھی ان پر عذاب نازل نہیں ہوتا اور اگر ایسی کوئی امید نہیں ہے تو ان کو ہلاک کر دیا جاتا ہے۔

اب تم ایسی قوموں کی جگہ بیٹھے ہو، جن باتوں میں وہ مبتلا تھے تم بھی مبتلا ہو۔ جن آزمائشوں سے وہ گزرے ہیں بالکل اسی امتحان کے میدان میں تم بھی کھڑے ہو اور قدرت کی طرف سے یہ آواز تمہارے کانوں تک پہنچ رہی ہے، تم کو یہ میدان اس لیے دیا: لِنَنۡظُرَ کَیۡفَ تَعۡمَلُوۡنَ ۔ تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔

اہم نکات

۱۔ اسلاف کی جانشین قوم کو تاریخ سے عبرت لینی چاہیے۔

۲۔ ظلم، قوموں کی ہلاکت کا باعث ہے۔


آیت 14