آیت 13
 

وَ لَقَدۡ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَمَّا ظَلَمُوۡا ۙ وَ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ وَ مَا کَانُوۡا لِیُؤۡمِنُوۡا ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡقَوۡمَ الۡمُجۡرِمِیۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور بتحقیق تم سے پہلی قوموں کو بھی ہم نے اس وقت ہلاک کیا جب وہ ظلم کے مرتکب ہوئے اور ان کے رسول واضح دلائل لے کر ان کے پاس آئے مگر وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے، ہم مجرموں کو ایسے ہی سزا دیتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ: گزشتہ قوموں کی عبرتناک تاریخ کی طرف توجہ مبذول کرائی جا رہی ہے کہ ان کو ظلم واسراف نے کس بھیانک نتیجہ تک پہنچایا۔ اس کے آثار خود ان مشرکین کے ملک و دیار میں عاد و ثمود اور قوم لوط کے عبرتناک انجام کی شکل میں موجود ہیں اور مجرم قوموں کو ایسے انجام سے دوچار کرنا اللہ کی سنت ہے۔

یہ بات گزشتہ اقوام کے ساتھ مخصوص نہیں۔ دیکھو ان کے بعد تم کیا کرتے ہو۔ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡقَوۡمَ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ۔ یہ سنت جاریہ ہر اس قوم کے لیے ہے جو لَمَّا ظَلَمُوۡا کی مصداق بنے اور واضح دلیل کے ساتھ انبیاء کے ذریعے ان پر حجت قائم ہو جائے اور وَ مَا کَانُوۡا لِیُؤۡمِنُوۡا کے تحت ایمان لانے والی بھی نہ ہو۔

اہم نکات

۱۔ ان اقوام کو اس لیے ہلاکت میں ڈالا کہ وہ ایمان لانے والی ہی نہ تھیں: وَ مَا کَانُوۡا لِیُؤۡمِنُوۡا ۔۔۔

۲۔ مجرم قوموں کا برا انجام ہلاکت ہے۔


آیت 13