آیت 11
 

وَ لَوۡ یُعَجِّلُ اللّٰہُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسۡتِعۡجَالَہُمۡ بِالۡخَیۡرِ لَقُضِیَ اِلَیۡہِمۡ اَجَلُہُمۡ ؕ فَنَذَرُ الَّذِیۡنَ لَا یَرۡجُوۡنَ لِقَآءَنَا فِیۡ طُغۡیَانِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اور اگر اللہ لوگوں کے ساتھ (ان کی بداعمالیوں کی سزا میں) برا معاملہ کرنے میں اسی طرح عجلت سے کام لیتا جس طرح وہ لوگ (دنیا کی) بھلائی کی طلب میں جلد بازی کرتے ہیں تو ان کی مہلت کبھی کی ختم ہو چکی ہوتی، لیکن جو ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے ہم انہیں مہلت دیے رکھتے ہیں کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔

تفسیر آیات

آخرت اور نبوت کے منکرین کی طرف سے قائم کردہ ایک شبہ کا جواب:

جوشبہ وہ ہمیشہ شد و مد کے ساتھ قائم کرتے رہے ہیں ، یہ ہے کہ اگر آپؐ اللہ کی طرف سے رسول ہیں اور آپؐ کی دعوت کا انکار موجب عقاب ہے تو وہ عذاب لے آئیں تو ہم مانیں :

وَ یَقُوۡلُوۡنَ مَتٰی ہٰذَا الۡوَعۡدُ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿﴾ (۲۱ انبیاء: ۳۸)

اور وہ کہتے ہیں : اگرتم سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟

اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ اپنی حکمت بیان فرما رہا ہے کہ اگر اللہ ان منکرین کو سزا دینے میں وہی عجلت اختیار کرے جو ان پر رحم و کرم کرنے میں اختیار فرماتا ہے تو ان منکرین کی مہلت کا وقت ختم ہو جاتا۔ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ نہیں ہے کہ عذاب کا مستحق ہوتے ہی ان پر عذاب نازل کرے بلکہ ان کو مہلت دی جاتی ہے تاکہ یہ زندگی کے کسی مرحلہ میں اسلام کے دائرے میں داخل ہو جائیں۔ یہ خود نہیں تو ان کی نسلوں میں مؤمن پیدا ہونے والے ہیں۔ بصورت دیگر کہ خود مہلت دینا ان کے لیے عذاب ہے کیونکہ وہ اس مہلت میں مزید طغیان اور سرکشی میں مگن ہو جاتے ہیں جس سے ان کے عذاب میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

خلاصہ یہ کہ جب لوگ مصیبت کے موقع پر اللہ کو پکارتے ہیں تو اللہ سریع الاجابت ہے لیکن اگر وہ جرم کا ارتکاب کرتے ہیں یا عذاب کا مطالبہ بھی کرتے ہیں تو اللہ اپنی حکمت و رأفت کی بنیاد پر عذاب نازل کرنے میں عجلت نہیں فرماتا۔ اس مطلب کو دوسری جگہ واضح لفظوں میں ارشاد فرمایا:

وَ لَوۡ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِظُلۡمِہِمۡ مَّا تَرَکَ عَلَیۡہَا مِنۡ دَآبَّۃٍ وَّ لٰکِنۡ یُّؤَخِّرُہُمۡ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ۔۔۔۔ (۱۶ نحل: ۶۱)

اور اگر لوگوں کے ظلم کی وجہ سے اللہ ان کا مؤاخذہ کرتا تو روئے زمین پر کسی چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا لیکن اللہ انہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دیتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ جو مہلت دیتا ہے وہ مؤمن کے لیے رحمت اور منکر کے لیے موجب عذاب بنتی ہے۔

۲۔ اللہ عطائے خیر کے لیے عجلت اور سزائے گناہ کے لیے تاخیر فرماتا ہے۔


آیت 11