آیت 206
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّکَ لَا یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ عَنۡ عِبَادَتِہٖ وَ یُسَبِّحُوۡنَہٗ وَ لَہٗ یَسۡجُدُوۡنَ﴿۲۰۶﴾٪ٛ

۲۰۶۔ جو لوگ آپ کے رب کے حضور میں ہوتے ہیں وہ یقینا اس کی عبادت کرنے سے نہیں اکڑتے اور اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اس کے آگے سجدہ ریز رہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّکَ: قلب و لسان اور صبح و شام کا ذکر کرنے کا حکم دینے کے بعد فرمایا کہ ذکر خدا کا یہ وطیرہ ان لوگوں کا ہے جو اللہ کے حضور میں رہتے ہیں اور ان کو درگاہ الٰہی میں تقرب حاصل ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ذکر خدا سے عبد اور معبود میں فاصلہ کم ہو جاتا ہے۔ خاصان خدا، کمال مطلق کے سامنے جھکنے کو اپنا کمال تصور کرتے ہیں، لہٰذا س کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے بلکہ اس کمال مطلق کی تسبیح و تمجید کرنے میں اپنی ارتقا سمجھتے اور اس کے حضور میں سجدہ ریز ہونے کو اپنی بلندی تصور کرتے ہیں۔

تفسیر قمی میں آیا ہے کہ اِنَّ الَّذِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّکَ سے مراد انبیاء و رسل اور ائمہ (ع) ہیں۔

اہم نکات

۱۔ انسان اعلیٰ قدروں کا مالک ہو تو عبادت حق میں تکبر نہیں کرتا: لَا یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ عَنۡ ۔۔۔۔

۲۔ اللہ کا تقرب حاصل ہونے کا لازمہ عبادت و تسبیح و سجود ہے: عِنۡدَ رَبِّکَ۔۔۔یَسۡجُدُوۡنَ ۔


آیت 206