آیت 170
 

وَ الَّذِیۡنَ یُمَسِّکُوۡنَ بِالۡکِتٰبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ؕ اِنَّا لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ﴿۱۷۰﴾

۱۷۰۔ اور جو لوگ کتاب اللہ سے متمسک رہتے اور نماز قائم کرتے ہیں ہم (ایسے) مصلحین کا اجر ضائع نہیں کرتے ۔

تفسیر آیات

تمسک بالکتاب کالازمہ اقامہ صلوٰۃ ہونے کے باوجود اقامہ صلوٰۃ کا جداگانہ ذکر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ نماز کو تمام اعمال میں سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اسی لیے احادیث میں نماز کو دین کا ستون اور مؤمن کی معراج قرار دیا ہے۔ چنانچہ نماز، خالق کے کمال کا ادراک ہے۔ کمال کے سامنے سر تسلیم خم کرنا خود اپنی جگہ ایک کمال ہے اور یہی روح بندگی ہے۔

دوسرا اہم نکتہ اس آیت میں یہ ہے کہ تمسک بالکتاب کو اصلاح قرار دیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ اصلاح اور تمسک کے درمیان ایک ربط ہے۔ اس کا لازمہ یہ ہے کہ تمسک بالکتاب نہ ہونے کی صورت میں فساد ہے۔

اہم نکات

۱۔ دینی تعلیمات کا اثر براہ راست اصلاح معاشرہ پر پڑتا ہے: اِنَّا لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ ۔


آیت 170