آیت 82
 

وَ مَا کَانَ جَوَابَ قَوۡمِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡۤا اَخۡرِجُوۡہُمۡ مِّنۡ قَرۡیَتِکُمۡ ۚ اِنَّہُمۡ اُنَاسٌ یَّتَطَہَّرُوۡنَ﴿۸۲﴾

۸۲۔ اور ان کی قوم کے پاس کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ وہ کہیں: انہیں اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ بڑے پاکیزہ بننے کی کوشش کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

اپنی بستی سے نکال دو، اس لیے کہا گیا ہو گا چونکہ حضرت لوط (ع) یہاں کے باشندہ نہ تھے۔ آپؑ یہاں تبلیغ کے لیے تشریف لائے تھے اور بستی سے نکالنے کی وجہ بھی یہ تھی کہ یہ پاکیزہ لوگ ہیں۔ اس بستی میں نہ کوئی پاکیزہ رہے، نہ کوئی پاکباز اور یہاں ہر طرف فحش کار اور بدکار لوگ ہی آباد رہیں۔

جدید جاہلیت بھی اس طرز فکر سے مختلف نہیں ہے۔ ان میں اگر کوئی فرد پاکباز رہنا چاہتا ہے، کوئی عورت پاکدامن رہنا چاہتی ہے، کوئی شخص انسانی اور اخلاقی قدروں کی پاسداری کرنا چاہتا ہے تو اس کا جینا حرام کر دیتے ہیں۔ حال ہی میں فرانس میں مسلم طالبات نے صرف یہ قدم اٹھایا کہ سکولوں میں اسلامی حجاب کے ساتھ جانا شروع کیا تو مہذب جاہلیت سے یہ بات برداشت نہ ہوئی اور ان طالبات کو سکول سے نکال دیا۔


آیت 82