آیات 22 - 24
 

وَ یَوۡمَ نَحۡشُرُہُمۡ جَمِیۡعًا ثُمَّ نَقُوۡلُ لِلَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡۤا اَیۡنَ شُرَکَآؤُکُمُ الَّذِیۡنَ کُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اور جس دن ہم تمام لوگوں کو جمع کریں گے پھر ہم مشرکوں سے پوچھیں گے: تمہارے وہ شریک اب کہاں ہیں جن کا تمہیں زعم تھا؟

ثُمَّ لَمۡ تَکُنۡ فِتۡنَتُہُمۡ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡا وَ اللّٰہِ رَبِّنَا مَا کُنَّا مُشۡرِکِیۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔پھر ان سے اور کوئی عذر بن نہ سکے گا سوائے اس کے کہ وہ کہیں: اپنے رب اللہ کی قسم ہم مشرک نہیں تھے۔

اُنۡظُرۡ کَیۡفَ کَذَبُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ﴿۲۴﴾

۲۴۔دیکھیں: انہوں نے اپنے آپ پر کیسا جھوٹ بولا اور جو کچھ وہ افترا کرتے تھے کس طرح بے حقیقت ثابت ہوا؟

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَوۡمَ نَحۡشُرُہُمۡ: بروز قیامت مشرکین کے لیے یہ خطاب ہوگا کہ وہ اپنے ان دیوتاؤں کو تلاش کریں، جن سے انہوں نے ساری امیدیں وابستہ کررکھی تھیں کہ وہ ان کی شفاعت کریں گے اور ان کو نجات دلائیں گے۔

مشرکین جواب میں یہ عذر پیش کریں گے اور قسم کھائیں گے کہ ہم مشرک نہ تھے:

یَوۡمَ یَبۡعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا فَیَحۡلِفُوۡنَ لَہٗ کَمَا یَحۡلِفُوۡنَ لَکُمۡ ۔۔۔۔۔ (۵۸ مجادلہ: ۱۸)

جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو وہ اسی طرح اللہ کے سامنے قسمیں اٹھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے قسمیں اٹھاتے ہیں۔

اگرچہ آخرت میں حقائق کا مشاہدہ کرنے اور یَوۡمَ تُبۡلَی السَّرَآئِرُ اس دن تمام راز فاش ہو جائیں گے، کی وجہ سے انکار کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ تاہم وہی طرز قسم جو دنیا میں کھایا کرتے تھے۔ جو لوگ دنیا میں جس خلق و خو کے مالک رہے ہیں روز قیامت عیناً اسی خلق و خو کے ساتھ محشور ہوں گے ۔ چنانچہ دنیا میں مشرکین کا خلق و خو حقائق سے انکار کرنا تھا، عیناً اسی خلق و خو کے ساتھ محشور ہوں گے۔

۲۔ لَمۡ تَکُنۡ فِتۡنَتُہُمۡ: یہاں فتنہ سے مراد عذر خواہی ہے۔ مجمع البیان میں آیا ہے کہ اس معنی کی روایت حضرت امام صادق علیہ السلام سے بھی ہے۔ (تفسیر مجمع البیان ۴: ۲۱، سورۃ الانعام، ثم لم تکن فتنتہم ۔۔۔، المعنی ۔)

۳۔ کَذَبُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ: دنیا میں شرک پر ڈٹے رہنے کے بعد روز قیامت ان کا یہ کہنا: مَا کُنَّا مُشۡرِکِیۡنَ ہم مشرک نہ تھے، اپنے آپ کو جھٹلانا ہے۔

۴۔ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ: قیامت کے روز حقائق سامنے آئے تو ان دیوتاؤں کی حقیقت فاش ہو گئی کہ وہ ایک واہمہ کے سوا کچھ نہ تھے۔

اہم نکات

۱۔غیر اللہ سے لو لگانے والوں کو قیامت کے دن انہی سے پناہ لینا ہو گی۔ وہ تو ایک واہمہ ہو گا۔

۲۔جو خلق وخو دنیا میں اپنایا ہو گا، اسی خلق وخو میں محشور ہوں گے۔


آیات 22 - 24