آیات 9 - 10
 

وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۙ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ﴿۹﴾

۹۔ اللہ نے ایمان والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں سے ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کر رکھا ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: انسان اگر ایمان کے ساتھ عمل صالح بجا لاتا ہے اور اس کے ساتھ گناہ کا بھی ارتکاب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ مغفرت اور درگزر فرمائے گا اور اجر عظیم بھی عنایت فرمائے گا۔

۲۔ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا: جو لوگ تکذیب آیات کے ساتھ کفر اختیار کرتے ہیں تو ان کو ضرور جہنم میں جانا ہے۔ اس سے یہ مطلب نکلتا ہے کہ اگر ایک شخص کفر کرتا ہے لیکن تکذیب آیات کی نوبت نہیں آتی۔ مثلاً وہ اسلام سے بالکل بے خبر ہے اور اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اس کے لیے ناممکن تھا تو ایسے لوگ کافر ضرور ہیں مگر تکذیب آیات کی نوبت نہیں آئی۔ ایسے لوگوں کو مستضعف کہتے ہیں اور یہ لوگ جہنمی نہیں ہیں۔


آیات 9 - 10