آیات 3 - 4
 

کَلَّا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ۙ﴿۳﴾

۳۔ ہرگز نہیں! تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا۔

ثُمَّ کَلَّا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ؕ﴿۴﴾

۴۔ پھر ہرگز نہیں ! تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ کَلَّا: کثرت پر افتخار کرنا ہرگز درست نہیں۔ اس کے بعد انہیں آنے والے خطرات کا اشارہ دیا جا رہا ہے۔

۲۔ سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ: جس بات پر توجہ دینی چاہیے تھی اس کا علم تمہیں عنقریب ہونے والا ہے۔ آیت میں یہ نہیں بتایا کس چیز کا علم ہونے والا ہے تاکہ سننے والا اچھی طرح متوجہ ہو جائے آگے کیا پیش آنے والا ہے۔

۳۔ ثُمَّ کَلَّا: یہ تکرار ایک موقف کے مطابق تاکید کے لیے ہے۔ دوسرا موقف یہ ہے کہ پہلا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ عذاب قبر کے بارے میں ہے اور دوسرا حشر کے بارے میں۔

چنانچہ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپؑ نے فرمایا:

ما زلنا نشک فی عذاب القبر حتی نزلت اَلۡہٰکُمُ التَّکَاثُرُ الی قولہ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ یرید القبر ثُمَّ کَلَّا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ بعدالبعث۔ (مجمع البیان)

ہم عذاب قبر کے بارے میں شک کرتے تھے یہاں تک یہ سورۃ نازل ہوئی۔ کَلَّا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ سے مراد عذاب قبر ہے اور ثُمَّ کَلَّا سَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ سے مراد قیامت ہے۔


آیات 3 - 4