آیت 4
 

یَوۡمَ یَکُوۡنُ النَّاسُ کَالۡفَرَاشِ الۡمَبۡثُوۡثِ ۙ﴿۴﴾

۴۔ اس روز لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے۔

تشریح کلمات

الۡمَبۡثُوۡثِ:

( ب ث ث ) البث کے معنی کسی چیز کو متفرق اور پراگندہ کرنے ہیں۔

تفسیر آیات

میدان حشر میں لوگوں کی اضطرابی حالت یہ ہو گی کہ قبروں سے نکلنے کے بعد پروانوں کی طرح ہر سو پھیل جائیں گے۔ وہاں کوئی پناہ گاہ نہ ہو گی، نہ کسی منزل کی طرف جانا ہو گا لہٰذا پروانوں کی طرح بے مقصد ہر طرف پھیل جائیں گے۔ بعض حضرات فراء کا یہ قول بیان کرتے ہیں کہ فراش سے مراد ٹڈیاں ہیں۔ جیسا کہ سورہ قمر آیت ۷ میں فرمایا:

یَخۡرُجُوۡنَ مِنَ الۡاَجۡدَاثِ کَاَنَّہُمۡ جَرَادٌ مُّنۡتَشِرٌ ﴿﴾

وہ قبروں سے نکل پڑیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں۔

لیکن قرآن قیامت کا منظر مختلف تشبیہوں اور تعبیروں میں بیان کرتا ہے۔ سورہ مدثر آیت ۵۰ میں فرمایا:

کَاَنَّہُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ ﴿﴾

گویا (قیامت کے دن) وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں۔


آیت 4