آیت 17
 

اَفَلَا یَنۡظُرُوۡنَ اِلَی الۡاِبِلِ کَیۡفَ خُلِقَتۡ ﴿ٝ۱۷﴾

۱۷۔ کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیے گئے ہیں؟

تفسیر آیات

مومنین کے لیے جنت کی نعمتوں کے ذکر کے بعد ان آیات و شواہد کا ذکر فرمانا شروع کیا جن سے اللہ کی ربوبیت اور تدبیر حیات میں صرف اللہ تعالیٰ کی حکومت کا نافذ ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ اس میں خاص کر اونٹ کا ذکر فرمایا۔ چونکہ مشرکین اپنے دیوتاؤں کو تدبیر حیات کا مالک سمجھتے تھے۔ اس لیے ان کے محسوسات میں سے واضح محسوس چیز سامنے رکھی کہ تمہاری زندگی کے کتنے لوازم ہیں جو اس مخلوق کی خلقت میں ودیعت کیے ہیں۔ مشرکین چونکہ اللہ کو خالق تسلیم کرتے ہیں تو اس مخلوق کی خلقت میں موجود تدبیر کا ذکر ہے۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ تخلیق اور تدبیر قابل تفریق نہیں ہیں۔ چنانچہ اونٹ کے صرف خلق میں نہیں کیفیت خلق میں بھی تدبیرہے۔ اونٹ جیسی تدبیر حیات انسانی کے لیے درکار خاصیتیں کسی اور جانور میں نہیں ہیں:

i۔ اس کا گوشت، دودھ، سواری اور باربرداری سب کارآمد ہیں۔

ii۔ سات سے دس دن تک پیاس برداشت کرتا ہے، بھوک اس سے زیادہ۔

iii۔ اسے صحرائی کشتی بھی کہتے ہیں۔ ایک دن میں طویل مسافت طے کرتا ہے۔

iv۔ تھوڑے سے چارے سے سیرہو جاتا ہے۔

v۔ سخت موسمی حالات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

vi۔ ایسا فرماں بردار کو ایک بچہ بھی اونٹوں کے پورے قافلہ کو قابو کر سکتا ہے۔


آیت 17