آیات 21 - 22
 

بَلۡ ہُوَ قُرۡاٰنٌ مَّجِیۡدٌ ﴿ۙ۲۱﴾

۲۱۔ بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے۔

فِیۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ﴿٪۲۲﴾

۲۲۔ لوح محفوظ میں (ثبت) ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ قرآن کذب نہیں ہے بلکہ یہ وہ قرآن ہے جو شرف و عزت اور عنایتوں والا ہے۔

۲۔ فِیۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ: یہ قرآن کسی کا ساختہ نہیں بلکہ لوح محفوظ میں موجود ایک دستور ہے۔

ہم نے سورہ انعام آیت ۵۹ کے ذیل میں لکھا ہے:

اللہ تعالیٰ اس کائنات میں موجود ہر شے اور یہاں رونما ہونے والے ہر واقعہ کے مارواء ایک ایسی اہم ترین شے کا ذکر فرماتا ہے جسے ایک نظام کے لیے ایک آئین کی حیثیت حاصل ہے کہ اس عالم شہود و عیاں میں جو کچھ ہو رہا ہے یا ہونے والا ہے وہ سب اس آئین کے آرٹیکلز کے مطابق ہے جو اس بنیادی آئین میں لکھا ہوئے ہیں۔ اس آئین کو لوح محفوظ، کتاب مبین، ام الکتاب، کتاب مکنون وغیرہ کے نام سے یاد فرمایا ہے۔

چنانچہ سورہ حدید ۲۲ میں فرمایا:

مَاۤ اَصَابَ مِنۡ مُّصِیۡبَۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ نَّبۡرَاَہَا ؕ اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیۡرٌ ﴿﴾

کوئی مصیبت زمین پر اور تم پر نہیں پڑتی مگر یہ کہ اس کے پیدا کرنے سے پہلے وہ ایک کتاب میں لکھی ہوتی ہے، اللہ کے لیے یقینا یہ نہایت آسان ہے۔

یہ کتاب یا یہ لوح ہر قسم کے تغیر و تبدل سے محفوظ ہے اور اس میں ہر چیز کا بیان اس کے وجود میں آنے سے پہلے ہے اس لیے مبین کہا گیا ہے اور تمام کائنات کے معاملات کے بارے میں یہی اصل اور بنیاد ہے اس لیے اسے ام الکتاب کہا گیا ہے۔

قرآن مجید اس لوح محفوظ میں موجود آئین کی دفعات میں سے ایک اہم ترین آرٹیکل ہے۔ اس لیے فرمایا: یہ قرآن زمین پرمنصہ شہود میں آنے سے پہلے اس لوح پر ثبت ہے جو ہر قسم کے تغیر و تبدل سے محفوظ ہے۔


آیات 21 - 22