آیات 29 - 30
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ اَجۡرَمُوۡا کَانُوۡا مِنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یَضۡحَکُوۡنَ ﴿۫ۖ۲۹﴾

۲۹۔ جنہوں نے جرم کا ارتکاب کیا تھا، وہ مؤمنین کا مذاق اڑاتے تھے۔

وَ اِذَا مَرُّوۡا بِہِمۡ یَتَغَامَزُوۡنَ ﴿۫ۖ۳۰﴾

۳۰۔ جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تو آپس میں آنکھیں مار کر اشارہ کرتے تھے۔

تشریح کلمات

یَتَغَامَزُوۡنَ:

( غ م ز ) الغمز کے معنی کسی کی عیب جوئی کرتے ہوئے اس کی طرف ہاتھ یا پلک سے اشارہ کرنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

ایمان اور کفر کی پوری تاریخ میں کافروں میں یہی سوچ حاکم رہی کہ اہل ایمان معاشرے کے نچلے درجے کے لوگ ہوتے ہیں اور کوئی سمجھدار شخصیت کا مالک ان پیغمبروں کی باتوں میں نہیں آتا۔ قدیم سے حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے کہا:

قَالُوۡۤا اَنُؤۡمِنُ لَکَ وَ اتَّبَعَکَ الۡاَرۡذَلُوۡنَ﴿﴾ؕ (۲۶ شعراء: ۱۱۱)

انہوں نے کہا: ہم تم پر کیسے ایمان لے آئیں جب کہ ادنیٰ درجے کے لوگ تمہارے پیروکار ہیں۔

روح المعانی، تفسیر کبیر، الکشاف اور شواہد التنزیل میں آیا ہے:

الَّذِیۡنَ اَجۡرَمُوۡا سے مراد قریش کے منافقین اور الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا سے مراد حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام) ہیں۔


آیات 29 - 30