آیت 29
 

وَ مَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ اور تم صرف وہی چاہ سکتے ہو جو عالمین کا رب اللہ چاہے۔

تفسیر آیات

اللہ کی مشیت کے بغیر اس کائنات میں کوئی پر نہیں مار سکتا۔ یعنی اللہ کی مشیت سے ہٹ کر اور اللہ کی مشیت کے مقابلے میں کسی کی مشیت مؤثر نہیں ہے۔

چنانچہ انسان کے پاس دو چیزیں ہیں: ایک قوت، دوسرا ارادہ۔ قوت اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت کے مطابق انسان کو عنایت فرمائی اور ارادے میں انسان کو اپنی مشیت کے مطابق خود مختار رکھا۔ اگر اللہ چاہتا تو انسان خود مختار نہ ہوتا، اس پر جبر حاکم ہوتا لیکن اللہ نے ایسا نہیں چاہا:

وَ لَوۡ شَآءَ لَہَدٰىکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ﴿﴾ (۱۶ نحل: ۹)

اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کرتا ۔

بلکہ انسان کو خود مختاری دی پھر مکلف بنایا پھر اس سے حساب لیا جائے گا۔

حضرت امام علی بن موسیٰ بن جعفر علیہم السلام سے روایت ہے:

من قال بالجبر فلا تعطوہ من الزکاۃ شیئاً ولا تقبلوا لہ شہادۃ ابداً، ان اللہ تعالٰیٰ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا، و لا یحملھا فوق طاقتھا وَ لَا تَکۡسِبُ کُلُّ نَفۡسٍ اِلَّا عَلَیۡہَا ۚ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی (عیون اخبار الرضا ۱: ۱۴۳)

جو جبر کا قائل ہے اس کو زکوۃ نہ دو نہ اس کی گواہی قبول کرو اللہ کسی کو اس کی وسعت و قدرت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا اور اس کی طاقت سے زیادہ اس پر مسلط نہیں کرتا۔ کوئی کام جو بھی کرے اس کی باز پرس اسی سے ہو گی، اور کسی کا بوجھ کسی دوسرے پر نہیں ڈالا جائے گا۔

مزید وضاحت کے لیے سورۃ المدثر آیت ۵۶ اور سورۃ الدھر آیت ۳۰ ملاحظہ فرمائیں۔


آیت 29