آیات 11 - 12
 

کَلَّا لَا وَزَرَ ﴿ؕ۱۱﴾

۱۱۔ نہیں ! اب کوئی پناہ گاہ نہیں۔

اِلٰی رَبِّکَ یَوۡمَئِذِۣ الۡمُسۡتَقَرُّ ﴿ؕ۱۲﴾

۱۲۔ اس روز ٹھکانا تو صرف تیرے رب کے پاس ہو گا۔

تشریح کلمات

وَزَرَ:

( و ز ر ) الوَذْر پہاڑ میں جائے پناہ اور الوِزْرُ بار گراں کے معنوں میں ہے اور یہ معنی وَزَرَ سے لیا گیا ہے جس کے یعنی پہاڑ میں جائے پناہ کے ہیں اور جس طرح مجازاً اس کے معنی بوجھ کے آئے ہیں اسی طرح وِزْرٌ بمعنی گناہ بھی آتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ روز قیامت، منکر قیامت اس سے بچنے کے لیے راہ فرار ضرور سوچے گا تو اسے جواب ملے گا: اب یہ یوم الحساب ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ کی براہ راست حکومت ہے۔ یہاں لِمَنِ الۡمُلۡکُ الۡیَوۡمَ آج کس کی بادہشاہت ہے؟ کا جواب تک دینے والا کوئی نہ ہو گا۔ ندا آئے گی لِلّٰہِ الۡوَاحِدِ الۡقَہَّارِ۔ (۴۰ غافر: ۱۶) آج اللہ واحد قہار کی حکومت اور بادشاہت ہے۔ اللہ کی حکومت سے فرار ممکن نہیں اور نہ اللہ سے بھاگ کر کسی جائے پناہ کی طرف جایا جا سکتا ہے۔

۲۔ اِلٰی رَبِّکَ: اس دن اگر کوئی ٹھکانہ ہے تو وہ تیرے رب کی ذات ہے۔ اسی کے پاس جانا ہے جہان تمہارا محاسبہ ہو گا، عدل ہو گا، عدل و انصاف کے مطابق تیرا فیصلہ ہو گا، تیری ابدی اور دائمی قسمت کا فیصلہ ہو گا۔


آیات 11 - 12