آیات 4 - 5
 

کَذَّبَتۡ ثَمُوۡدُ وَ عَادٌۢ بِالۡقَارِعَۃِ﴿۴﴾

۴۔ ثمود اور عاد نے اس کھڑکا دینے والے واقعے کو جھٹلا دیا تھا۔

فَاَمَّا ثَمُوۡدُ فَاُہۡلِکُوۡا بِالطَّاغِیَۃِ﴿۵﴾

۵۔ پھر ثمود کو تو اس طغیانی حادثے سے ہلاک کر دیا گیا۔

تشریح کلمات

القارعۃ:

( ق ر ع ) القرع کے معنی ایک چیز کو دوسری چیز پر مارنے کے ہیں۔ قیامت کو قارعۃ اس لیے کہا گیا کہ اس دن ہر چیز دوسرے سے متصادم ہو گی اورموجودہ نظام درہم برہم ہو گا۔ قیامت کو قوم ثمود اور عاد نے جھٹلایا۔

تفسیر آیات

فَاَمَّا ثَمُوۡدُ: اس جھٹلانے پر قوم ثمود کو ایک طغیانی کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ سے تباہ کر دیا۔ اس طغیانی کے واقعہ کو رجفۃ زلزلہ کہا گیا ہے اور کبھی صاعقۃ سخت آواز بھی کہا گیا ہے۔


آیات 4 - 5