آیت 4
 

مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۴﴾

۴۔ روز جزا کا مالک ہے۔

تشریح کلمات

الدِّیۡنِ:

( د ی ن ) جزا اور اطاعت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ شریعت کے معنی میں بطور استعارہ استعمال ہوا ہے۔

تفسیر آیات

اللہ تعالیٰ ہی کائنات کا حقیقی سرپرست، روز جزا و سزا کا مالک اور صاحب اختیار ہے۔ وہ اپنی ملکیت میں جس طرح چاہے تصرف کر سکتا ہے۔ مجرم کو بخش دینا یا اسے سزا دینا اس کے اختیار میں ہے۔ وہ روز جزا کا قاضی ہی نہیں بلکہ مالک و صاحب اختیار بھی ہے۔

یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ پوری کائنات کا مالک ہے تو پھر صرف روزجزا سے اس مالکیت کی تخصیص کیوں کی گئی ؟

اس کا جواب یہ ہے :

اولاً : دنیا میں مجازی مالک بھی ہوتے ہیں، جب کہ بروزقیامت کوئی مجازی مالک نہ ہو گا:

یَوۡمَ لَا تَمۡلِکُ نَفۡسٌ لِّنَفۡسٍ شَیۡئًا ؕ وَ الۡاَمۡرُ یَوۡمَئِذٍ لِّلّٰہِ (۸۲ انفطار: ۱۹)

اس دن کسی کو کسی کے لیے کچھ (کرنے کا) اختیار نہیں ہو گا اور اس دن صرف اللہ کا حکم چلے گا۔

ثانیاً: دنیا میں تو اس مالک حقیقی کے منکر بھی موجود ہوتے ہیں، لیکن روز جزا توکوئی لِمَنِ الۡمُلۡکُ الۡیَوۡمَ ۔۔۔ (۴۰ المؤمن :۱۶) کا جواب دینے والانہ ہو گا۔

ثالثاً:دنیا میں اللہ کا صرف تکوینی حکم نافذ تھا، جب کہ تشریعی احکام کی نافرمانی بھی ہوتی تھی، لیکن بروز قیامت اس کے تمام احکام نافذ ہوں گے، کوئی نافرمانی کی جرأت نہیں کر سکے گا۔

رابعاً: دنیا میدان عمل اور دار الامتحان ہے، اس لیے بندے کو کچھ اختیارات دیے گئے ہیں، لیکن قیامت، نتیجے اور جزائے عمل کا دن ہے، لہٰذا اس دن فقط اللہ کی حاکمیت ہو گی، بندوں کو کوئی اختیار نہیں دیا جائے گا۔

روز جزا کا تصور انسانی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔کیونکہ اس عقیدے سے دنیاوی زندگی کو قدر و قیمت ملتی ہے اور اس میں پیش آنے والی سختیوں کی توجیہ میسر آتی ہے۔ زندگی سکون و اطمینان اور صبر و استقامت سے گزرتی ہے اور انسان ناانصافیوں کو دیکھ کر مایوس نہیں ہوتا۔

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے مروی ہے:

لَوْ مَاتَ مَنْ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ لَمَا اسْتَوْحَشْتُ بَعْدَ أَنْ یَکُونَ الْقُرْآنُ مَعِی وَ کَانَ ع اِذَا قَرَأَ مٰلكِ يَوْمِ الدِّيْنِ یُکَرِّرُھَا حَتَّی کَادَ أَنْ یَمُوتَ ۔ (اصول الکافی ۲ : ۶۰۲۔ کتاب فضل القرآن)

اگر مشرق و مغرب کے درمیان سب لوگ مر جائیں تو میں وحشت زدہ نہ ہوں گا اگر قرآن میرے ساتھ ہے۔ جب مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ کی تلاوت فرماتے تو اس کی اتنی تکرار کرتے کہ لگتا تھا جیسے جان جہاں آفریں کے سپرد ہو رہی ہے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن مالکیت و حاکمیت صرف اللہ کی ہو گی۔

۲۔ انسانی و اخلاقی اقدار کا تعلق روز جزا سے ہے۔

۳۔اللہ کے ہاں اخروی احتساب کا عقیدہ انسان کو دنیا میں خود احتسابی پر آمادہ کرتا ہے۔


آیت 4