آیات 25 - 26
 

لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا وَّ لَا تَاۡثِیۡمًا ﴿ۙ۲۵﴾

۲۵۔ وہاں وہ نہ بیہودہ کلام سنیں گے اور نہ ہی گناہ کی بات۔

اِلَّا قِیۡلًا سَلٰمًا سَلٰمًا﴿۲۶﴾

۲۶۔ ہاں ! سلام سلام کہنا ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ جنت کی زندگی میں بیہودہ کلاموں کی گنجائش نہیں ہے چونکہ لغو ناقابل اعتنا کلام کو کہتے ہیں جو چڑیا کی آواز کی طرح بے فکر سے صادر ہوتا ہے۔

۲۔ وَّ لَا تَاۡثِیۡمًا: جنت میں ایک دوسرے سے اس قسم کی بات کرنے کی نوبت نہیں آئے گی کہ تم نے غلط کیا۔ کسی کی طرف گناہ اور خلاف ورزی کی نسبت دینے کی نوبت نہیں آئے گی۔ بعض نے تاثیم کا معنی کذب سے کیا ہے چونکہ جنت کا معاشرہ ایسا پاکیزہ ہ معاشرہ ہو گا کہ وہاں کسی سے کوئی غلطی سرزد ہونے کا امکان نہیں ہے۔ یہ بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔

۳۔ اِلَّا قِیۡلًا سَلٰمًا سَلٰمًا: ہر طرف سلام، سلام ہی کی فضا ہو گی۔ سلام کا لفظ دو مرتبہ تکرار کرنے سے یہ بتانا مقصود ہے کہ جنت میں کثرت سے سلام رائج ہو گا۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ جنت میں معاشرہ کس قدر پیار، محبت، الفت و انس کا معاشرہ ہے۔


آیات 25 - 26