آیت 8
 

مُّہۡطِعِیۡنَ اِلَی الدَّاعِ ؕ یَقُوۡلُ الۡکٰفِرُوۡنَ ہٰذَا یَوۡمٌ عَسِرٌ﴿۸﴾

۸۔ پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوئے جا رہے ہوں گے، اس وقت کفار کہیں گے: یہ بڑا کٹھن دن ہے۔

تشریح کلمات

مُّہۡطِعِیۡنَ:

( ھ ط ع ) گردن اُٹھا کر چلنے والے اونٹ کو بعیر مھطع کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ مُّہۡطِعِیۡنَ اِلَی الدَّاعِ: جب پکارنے والا پکارتا ہے تو بے ساختہ اس آواز کی طرف لپک کر جانا پڑتا ہے یا سر اٹھا کر اس پکار کی طرف نظر اُٹھانے لگتے ہیں کہ کیسی پکار ہے جس کی طرف دوڑنا پڑ رہا ہے۔

۲۔ یَقُوۡلُ الۡکٰفِرُوۡنَ: کافرکے لیے قیامت کا دن بڑا مشکل دن ہو گا۔ اس مشکل سے نکلنے کے لیے وہ ہر قیمت ادا کرنے پر آمادہ ہو گا:

وَ لَوۡ اَنَّ لِلَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مَا فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا وَّ مِثۡلَہٗ مَعَہٗ لَافۡتَدَوۡا بِہٖ مِنۡ سُوۡٓءِ الۡعَذَابِ۔۔۔۔ (۳۹ زمر: ۴۷)

اور اگرظالموں کے پاس وہ سب (دولت) موجود ہو جو زمین میں ہے اور اتنی مزید بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے بچنے کے لیے وہ اسے فدیہ میں دینے کے لیے آمادہ ہو جائیں گے۔


آیت 8