آیت 160
 

اِنۡ یَّنۡصُرۡکُمُ اللّٰہُ فَلَا غَالِبَ لَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ یَّخۡذُلۡکُمۡ فَمَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَنۡصُرُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِہٖ ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ﴿۱۶۰﴾

۱۶۰۔ (مسلمانو !) اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو پھر کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا اور اللہ تمہارا ساتھ چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کو پہنچے، لہٰذا ایمان والوں کو چاہیے کہ وہ صرف اللہ پر بھروسا کریں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنۡ یَّنۡصُرۡکُمُ اللّٰہُ: سابقہ آیات میں بتایا گیا کہ کن حالات میں اللہ کی نصرت شامل حال ہو سکتی ہے۔ اللہ کے عطا کردہ دستور پر عمل کرنے کی صورت میں ہی اس کی نصرت کے اہل اور مستحق قرار پا سکتے ہیں۔ یعنی اس کے وضع کردہ نظام و سنن اور طبیعیاتی و تکوینی قوانین کی دفعات پر عمل، پھر طاقت کے اصل سرچشمے اللہ کی ذات پر بھروسا کرنے کی صورت میں نصرت الٰہی مومنین کے شامل حال ہو سکتی ہے۔

ایسا ممکن نہیں ہے کہ ادھر رسول (۔ص) کی نافرمانی کریں اور جنگ سے فرار ہوں، ادھر فتح و نصرت ان کے قدم چومے۔

۲۔ فَلَا غَالِبَ لَکُمۡ: اگر تم اللہ کی نصرت کے لیے اہل ٹھہرو تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا۔ بھلا اللہ کی نصرت کے مقابلے میں کون سی طاقت غالب آ سکتی ہے۔

۳۔ وَ اِنۡ یَّخۡذُلۡکُمۡ: اور اگر اللہ تمہاری نصرت نہ کرے۔ یعنی اگر تم اللہ کی نصرت کے لیے اہل نہ بنو۔ واضح رہے اللہ نے اپنے اوپر رحمت کو لازم کر دیا ہے: کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۵۴) لیکن اگر کوئی رحمت الٰہی کے لیے اہل نہیں ہے تو رحمت الٰہی اس کو شامل نہ ہو گی۔

۴۔ فَمَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَنۡصُرُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِہٖ: سوال ہے کہ پھر اللہ کے بعد تمہیں کہاں سے نصرت میسر آئے گی؟ ظاہر ہے نصرت کا کوئی اور منبع نہیں ہے۔


آیت 160