آیات 48 - 49
 

وَ اصۡبِرۡ لِحُکۡمِ رَبِّکَ فَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ حِیۡنَ تَقُوۡمُ ﴿ۙ۴۸﴾

۴۸۔ اور آپ اپنے رب کے حکم تک صبر کریں، یقینا آپ ہماری نگاہوں میں ہیں اور جب آپ اٹھیں تو اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کریں۔

وَ مِنَ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡہُ وَ اِدۡبَارَ النُّجُوۡمِ﴿٪۴۹﴾

۴۹۔ اور رات کے بعض حصوں میں اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اپنے رب کی تسبیح کریں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اصۡبِرۡ لِحُکۡمِ رَبِّکَ: رب کا حکم یہ ہے کہ ان مشرکین کو کچھ دن مہلت ملنی ہے۔ مہلت کے دنوں میں صبر سے کام لینے کا حکم ہے۔

۲۔ فَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا: آپ ہماری نگاہوں میں ہیں۔ آپ کی ہر جنبش اور حرکت ہماری حفاظت میں ہے۔ جس طرح کسی کو اپنے حال پر چھوڑنا بہت بڑی سزا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ فرمانا: فَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا آپ ہماری حفاظت میں ہیں سب سے بڑی عنایت ہے۔

۳۔ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ: صبر، عزم و ارادے میں استحکام اور پشتیبانی کے لیے تسبیح و تحمید کا سہارا لیجیے۔

۴۔ حِیۡنَ تَقُوۡمُ: جب آپ اٹھیں تو اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کریں۔

جب اٹھیں سے مراد کیا ہے؟ چند اقوال ہیں: جب اپنی مجلس سے اٹھیں۔ جب دعوت الی اللہ کے لیے اٹھیں۔ جب خواب سے اٹھیں۔ بظاہر ان اقوال میں سب سے زیادہ مناسب قول یہ ہے کہ حین تقوم لصلوۃ الیل۔ جب رات کو تہجد کے لیے اٹھو تو تسبیح کی قوت کا سہارا لو۔ اس کی تائید سورہ مزمل کی آیات ۱ تا ۳سے ہوتی ہے:

يٰ ٓیٰۤاَیُّہَا الۡمُزَّمِّلُ ﴿﴾ قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿﴾ نِّصۡفَہٗۤ اَوِ انۡقُصۡ مِنۡہُ قَلِیۡلًا

اے کپڑوں میں لپٹنے والے! رات کو اٹھا کیجیے مگر کم، آدھی رات یا اس سے کچھ کم کر لیجیے۔

ان آیات میں آیندہ آنے والے سنگین حالات کے مقابلہ کے لیے رات کو اٹھ کر عبادت کرنے کا حکم ہے:

اِنَّا سَنُلۡقِیۡ عَلَیۡکَ قَوۡلًا ثَقِیۡلًا (۷۳ مزمل۔۵)

ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری حکم (کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔

اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کو تسبیح کے ذریعے باطنی اور روحانی قوت سے لیس کرنا چاہتا ہے تاکہ حکم رب کی تعمیل میں صبر سے کام لینا آسان ہو جائے۔

۵۔ وَ مِنَ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡہُ: اس جملے سے مراد تہجد کے علاوہ تسبیح ہو سکتی ہے۔ چنانچہ مجمع البیان میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام و حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کان یقوم من اللیل ثلاث مرات فینظر فی افاق السماء ویقرأ الخمس من آل عمران التی آخرھا اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ثم یفتتح صلاۃ اللیل۔ ( مجمع البیان ۔ عوالی اللئالی ابن ابی جمہور ۲ :۲۶ ح ۶۲)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو تین بار اٹھتے تھے۔ پھر آسمان کے اطراف کی طرف نگاہ فرماتے۔ پھر سورہ آل عمران کی پانچ آیات کی تلاوت اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ تک فرماتے تھے۔ پھر نماز تہجد شروع کرتے تھے۔

۶۔ وَ اِدۡبَارَ النُّجُوۡمِ: ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی روایات کے مطابق وَ اِدۡبَارَ النُّجُوۡمِ سے مراد صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعت نماز نافلہ ہے۔

یعنی جب صبح کی روشنی نمودار ہونے سے ستارے ناپید ہونے لگتے ہیں۔


آیات 48 - 49