آیات 13 - 15
 

یَوۡمَ یُدَعُّوۡنَ اِلٰی نَارِ جَہَنَّمَ دَعًّا ﴿ؕ۱۳﴾

۱۳۔ اس دن وہ شدت سے جہنم کی آگ کی طرف دھکیلے جائیں گے۔

ہٰذِہِ النَّارُ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ بِہَا تُکَذِّبُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ یہ وہی آگ ہے جس کی تم لوگ تکذیب کرتے تھے۔

اَفَسِحۡرٌ ہٰذَاۤ اَمۡ اَنۡتُمۡ لَا تُبۡصِرُوۡنَ ﴿ۚ۱۵﴾

۱۵۔ (بتاؤ) کیا یہ جادو ہے یا تم دیکھتے نہیں ہو؟

تشریح کلمات

یُدَعُّوۡنَ:

( د ع ع ) الدع سختی کے ساتھ دھکا دینے کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یَوۡمَ یُدَعُّوۡنَ: اس دن تکذیبی عناصر کے لیے ہلاکت ہو گی جب انہیں جہنم کی طرف دھکیل دیا

جائے گا۔ سورہ حاقہ آیت ۳۰ میں فرمایا:

خُذُوۡہُ فَغُلُّوۡہُ

(حکم آئے گا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہناؤ۔

اس مشرک کی حالت یہ ہو گی کہ طوق میں جکڑا ہو گا۔ داروغہ جہنم اسے دھکے دے کر جہنم کی طرف لے جا رہا ہو گا۔

۲۔ ہٰذِہِ النَّارُ الَّتِیۡ: داروغے اس سے کہیں گے: یہ وہی آتش ہے جس کی تو تکذیب اور اس کا مذاق اڑایا کرتا اور کہتا تھا یہ جادوگر ہے۔

۳۔ اَفَسِحۡرٌ ہٰذَاۤ: دیکھ! کیا یہ آتش جادو ہے؟ بے حقیقت ہے؟ کیا تمہیں یہ آگ نظر نہیں آتی۔ یہ باتیں از راہ تمسخر ہیں ورنہ جہنم کی آگ مشرکین کے لیے غیض و غضب میں ہو گی:

اِذَا رَاَتۡہُمۡ مِّنۡ مَّکَانٍۭ بَعِیۡدٍ سَمِعُوۡا لَہَا تَغَیُّظًا وَّ زَفِیۡرًا (۲۵ فرقان۔۱۲)

جب وہ (جہنم) دور سے انہیں دیکھے گی تو یہ لوگ غضب سے اس کا بپھرنا اور دھاڑنا سنیں گے۔


آیات 13 - 15