آیات 39 - 40
 

فَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَ قَبۡلَ الۡغُرُوۡبِ ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ جو باتیں یہ کرتے ہیں اس پر آپ صبر کریں اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کریں۔

وَ مِنَ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡہُ وَ اَدۡبَارَ السُّجُوۡدِ﴿۴۰﴾

۴۰۔ اور رات کے وقت بھی اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کریں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ: مشرکین آپ ؐکے خلاف اور آپؐ کی تکذیب میں جو باتیں کرتے ہیں ان سے آپ کی دل آزاری ضرور ہوتی ہے۔

قَدۡ نَعۡلَمُ اِنَّہٗ لَیَحۡزُنُکَ الَّذِیۡ یَقُوۡلُوۡنَ۔۔۔۔۔ (۶ انعام: ۳۳)

ہمیں علم ہے کہ ان کی باتیں یقینا آپ کے لیے رنج کا باعث ہیں۔

دوسری جگہ فرمایا:

وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّکَ یَضِیۡقُ صَدۡرُکَ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ (۱۵ حجر: ۹۷)

اور بتحقیق ہمیں علم ہے کہ یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس سے آپ یقینا دل تنگ ہو رہے ہیں۔

ان آیات سے معلوم ہوتا ہے زبانی ضربت سے زخم زیادہ گہرا ہوتا ہے۔ مقولہ ہے: ضرب اللسان اوجع من ضرب السنان۔ لسانی ضربت، سنانی ضربت سے زیادہ اذیت ناک ہوتی ہے۔

۲۔ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ: صبر کی طاقت حاصل کرنے کے ذریعے کا ذکر ہے۔ وہ ذریعہ عبادت ہے۔ عبادت اس کائنات کی طاقت کے سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے ربط کا نام ہے جو دنیا کی ہر طاقت سے بڑی طاقت ہے۔

۳۔ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ: آفتاب نکلنے سے پہلے سے مراد نماز صبح ہو سکتی ہے۔

۴۔ وَ قَبۡلَ الۡغُرُوۡبِ: سے مراد نماز ظہر و عصر ہو سکتی ہے۔

۵۔ وَ مِنَ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡہُ: سے مراد مغرب و عشا کی نمازیں ہو سکتی ہیں۔

۶۔ وَ اَدۡبَارَ السُّجُوۡدِ: سجدوں کے بعد سے مراد نوافل اور تعقیبات ہو سکتی ہیں۔

احادیث میں ان اوقات سے مراد نماز یومیہ ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

اس آیت کے ذیل میں جو احادیث ہیں ان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی روایت میں ان اوقات میں ذکر سے مراد یہ ہے:

صبح اور شام کے اوقات میں دس مرتبہ پڑھے: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحِیی وَ یُمِیتُ و یُمِیتُ وَ یُحْیِی وَ ھُوَ حَیُّ لَا یَمُوتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَ ھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔۔۔۔ (الکافی ۲: ۵۱۸)

وَ اَدۡبَارَ السُّجُوۡدِ سجدوں کے بعد کے بارے میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے:

رَکَعَتَانِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ۔ ( الکافی ، ج ۳ : ۴۴۴ کتاب الصلاۃ ، باب صلاۃ النوافل حدیث ۱۱ )

مغرب کے بعد کی رکعتیں مراد ہیں۔

حضرت امام رضا علیہ السلام سے روایت میں ہے:

أَرْبَعُ رَکَعاَتٍ بَعْدَ الْمَغْرِبِ۔ (تفسیر قمی ۲ : ۳۲۷ )

مغرب کے بعد چار رکعتیں مراد ہیں۔

سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد تعقیبات پر بھی قابل تطبیق ہے۔ تعقیبات میں افضل ترین ذکر تسبیح فاطمہ الزھرا سلام اللہ علیہا ہے۔

روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت الزھرا سلام اللہ علیہا کو یہ تسبیح تعلیم فرمائی کہ ہر نماز فریضہ کے بعد پڑھے: ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر ، ۳۳ مرتبہ الحمد اللہ ، ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ۔ (الکافی ۳: ۳۴۲ باب تعقیب بعد الصلاۃ و دعاء )

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے:

مَا عُبِدَ اللہُ بِشَیْئٍ مِنَ التَّحْمِیدِ اَفْضَلَ مِنْ تَسْبِیحِ فَاطِمَۃَ علیھا السلام وَ لَوْ کَانَ شَیْئٌ اَفْضَلَ مِنْہُ لَنَحَلَہُ رَسُولُ اللہِ فَاطِمَۃَ۔ (الکافی ۳: ۳۴۳)

تسبیح فاطمہ (س) سے افضل کسی حمد سے اللہ کی بندگی نہیں ہو سکتی اگر اس سے افضل عبادت ہوتی تو رسول اللہؐ فاطمہ (س) کو عنایت فرماتے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

تَسْبِیحُ فَاطِمَۃَ ع فِی کُلِّ یَوْمٍ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ صَلاَۃِ اَلْفِ رَکْعَۃٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ۔ (الکافی ۳: ۳۴۳)

ر روز ہر نماز کے بعد تسبیح فاطمہ (س) مجھے روزانہ ایک ہزار رکعت نماز سے زیادہ پسند ہے۔

اہم نکات

۱۔ صبر کی قوت حاصل کرنے کا ذریعہ تسبیح و عبادت ہے۔


آیات 39 - 40