آیت 22
 

لَقَدۡ کُنۡتَ فِیۡ غَفۡلَۃٍ مِّنۡ ہٰذَا فَکَشَفۡنَا عَنۡکَ غِطَآءَکَ فَبَصَرُکَ الۡیَوۡمَ حَدِیۡدٌ﴿۲۲﴾

۲۲۔ بے شک تو اس چیز سے غافل تھا چنانچہ ہم نے تجھ سے تیرا پردہ ہٹا دیا ہے لہٰذا آج تیری نگاہ بہت تیز ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَقَدۡ کُنۡتَ فِیۡ غَفۡلَۃٍ مِّنۡ ہٰذَا: تجھ میں دنیا میں بھی سب کچھ دیکھنے کی صلاحیت تھی مگر خواہشات و مفادات اور آرزؤں کے تہ در تہ پردوں نے تجھے اندھیرے میں رکھا تھا۔ جن کی بینائی پر پردہ نہیں پڑا ہوا تھا وہ حق کے جمال سے دنیا میں محظوظ ہوتے رہے، اور اس دن کے خوف سے رات کی تاریکی میں روتے رہے۔ خلیل اللہ ابراہیم علیہ السلام مقام خلّت پر فائز ہونے کے باوجود اس دن کے خوف سے یہ دعا کرتے تھے:

وَ لَا تُخۡزِنِیۡ یَوۡمَ یُبۡعَثُوۡنَ (۲۶ شعراء: ۸۷)

اور مجھے اس روز رسوا نہ کرنا جب لوگ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے۔

۲۔ فَکَشَفۡنَا عَنۡکَ غِطَآءَکَ: تیری بصیرت کی آنکھوں پر سے خواہشات، مفادات اور آرزؤں کا پردہ ہم نے اٹھا دیا۔ آج یوم شہود ہے۔ تمام حقائق کھل کر سامنے آنے کا دن ہے۔

۳۔ فَبَصَرُکَ الۡیَوۡمَ حَدِیۡدٌ: آج تیری نگاہ نہایت تیز ہے۔ تمام حقائق کا مشاہدہ کر سکے گی۔ جو باتیں دنیا میں عقلوں پر پردے پڑے ہوئے ہونے کی وجہ سے تیرے لیے قابل قبول نہ تھی آج وہ حقیقت کے طور پر تیرے مشاہدے میں آ رہی ہے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن پردے اٹھ جانے پر تمام حقائق سامنے آئیں گے۔


آیت 22