آیت 17
 

لَیۡسَ عَلَی الۡاَعۡمٰی حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡاَعۡرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَی الۡمَرِیۡضِ حَرَجٌ ؕ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۚ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبۡہُ عَذَابًا اَلِیۡمًا﴿٪۱۷﴾

۱۷۔ (جہاد میں شرکت نہ کرنے میں) اندھے پر کوئی حرج نہیں اور نہ ہی لنگڑے پر کوئی مواخذہ ہے اور نہ ہی بیمار پر کوئی حرج ہے، جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے اللہ اسے ایسی ہی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جو منہ موڑ لے گا اللہ اسے شدید دردناک عذاب دے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ اسلامی قوانین کی اہم ترین اصل کی طرف تفصیلی اشارہ ہے جس کا اجمالی بیان متعدد آیات میں بیان ہوا ہے کہ جس حکم پر عمل کرنے میں معمول سے زیادہ مشقت لازم آتی ہو وہ حکم اٹھ جاتا ہے یعنی اس حکم کی تعمیل لازم نہیں رہتی:

وَ مَا جَعَلَ عَلَیۡکُمۡ فِی الدِّیۡنِ مِنۡ حَرَجٍ۔۔۔۔ (۲۲ حج: ۷۸)

اور دین کے معاملے میں تمہیں کسی مشکل سے دوچار نہیں کیا۔

۲۔ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ: مذکورہ معذور لوگ اپنے بساط کے مطابق اللہ اور رسول کی اطاعت کرنے سے جنت کی ابدی زندگی کے مستحق ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ اسلام کے متحرک قوانین میں ایک قانون نفی حرج ہے یعنی مشقت کی صورت میں حکم اٹھ جاتا ہے۔


آیت 17