آیت 30
 

وَ لَوۡ نَشَآءُ لَاَرَیۡنٰکَہُمۡ فَلَعَرَفۡتَہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ؕ وَ لَتَعۡرِفَنَّہُمۡ فِیۡ لَحۡنِ الۡقَوۡلِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ اَعۡمَالَکُمۡ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ اور اگر ہم چاہتے تو ہم آپ کو ان کی نشاندہی کر دیتے پھر آپ انہیں ان کی شکلوں سے پہچان لیتے اور آپ انداز کلام سے ہی انہیں ضرور پہچان لیں گے اور اللہ تمہارے اعمال سے واقف ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَوۡ نَشَآءُ لَاَرَیۡنٰکَہُمۡ: اگر ہم چاہتے تو ہم ان منافقین کی نشاندہی آپ کو کر دیتے۔ اس ترکیب کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے ایسا نہیں چاہا۔ جیسے فرمایا: وَ لَوۡ شَآءَ لَہَدٰىکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ۔۔۔۔ ( ۱۶ نحل: ۹) اگر اللہ چاہتا تو تم سب کی ہدایت کر دیتا مگر اللہ نے ایسا نہیں چاہا کہ سب کی بالجبر ہدایت ہو جائے۔

۲۔ فَلَعَرَفۡتَہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ: اگر ہم اس طرح نشاندہی کرتے تو آپ ان منافقین کو ان کی شکلوں سے پہچان لیتے لیکن ہم نے اس طرح واضح نشاندہی بھی نہیں کی اور اس معاملے کو آپ کے لیے مبہم بھی نہیں رکھا۔ ان کی پہچان اللہ کی طرف سے آنے کی جگہ خود ان منافقوں کی طرف سے آنا زیادہ مناسب ہے۔

۳۔ وَ لَتَعۡرِفَنَّہُمۡ فِیۡ لَحۡنِ الۡقَوۡلِ: آپ ان منافقوں کے انداز کلام سے ضرور پہچان لیں گے۔ اب یہ منافقین اپنے عمل اور کلام کے لب و لہجے سے اپنے آپ کو فاش کریں گے۔

لَحۡنِ الۡقَوۡلِ: ان کا انداز کلام اس طرح ہو گا کہ جب حق و باطل کا معرکہ آئے گا تو کھل کر حق کا ساتھ نہیں دیں گے اور اس میں لیت و لعل سے کام لیں گے۔ جس مشن سے وابستگی کا اظہار کیا ہے اس سے مخلص نہیں ہوں گے۔ اس مشن میں فانی شخصیات سے عداوت کریں گے۔

چنانچہ جو ہستی ایمان و نفاق کی کسوٹی قرار پائے، اس سے محبت ایمان اور اس سے عداوت نفاق کی علامت بن جائے تو اس سے معلوم ہوتا ہے اس ہستی کا وجود ایمان و اسلام سے عبارت ہے۔ اس کے وجود میں ایمان و اسلام سے ہٹ کر اپنا ذاتی شائبہ نہیں ہے کہ کہا جا سکے اس سے عداوت کا تعلق اس کے ذاتی ایسے عمل سے ہے جو اسلام سے متعلق نہیں ہے۔

یہ ہستی مولائے متقیان امیرا لمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں جن کی عداوت نفاق کی علامت قرار پائی ہے۔ اس سے معلوم ہوا علی علیہ السلام کی ذات یا ان کے کسی کردار میں کوئی ایسا گوشہ نہیں ہے جو اسلام و ایمان سے ہٹ کر ہو۔ ذیل میں ہم ان روایات کا ذکر کرتے ہیں جو اس موضوع سے متعلق ہیں۔

۱۔ مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام خود اس حدیث کے راوی ہیں فرمایا:

والذی فلق الحبۃ وبرأ النسمۃ انہ لعھد النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی ان لا یحبنی الا مؤمن ولا یبغضنی الا منافق۔ ( صحیح مسلم ۱: ۶۰۔ سنن ترمذی ۲: ۲۱۵۔ سنن نسائی ۲: ۲۷۰۔ سنن ابن ماجہ ص۱۲)

قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو شگافتہ کیا انسان کو پیدا کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے بارے میں عہد لیا ہے کہ صرف مومن مجھ سے محبت کرے گا اور صرف منافق مجھ سے بغض رکھے گا۔

۲۔ حضرت ام سلمہؓ راوی ہیں:

سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یقول لعلی: لا یبغضک مؤمن ولا یحبک منافق۔ ( سنن ترمذی ۲: ۲۱۴۔ مسند احمد ۲: ۲۹۲)

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ علی سے فرما رہے تھے: مومن تجھ سے بغض نہیں رکھے گا اور منافق تجھ سے محبت نہیں کرے گا۔

دوسری روایت میں ام سلمہؓ فرماتی ہیں:

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و (الہ) و سلم لا یحب علیا منافق و لا یبغض علیا مؤمن۔ ( المحاسن و المساوی بیہقی صفحہ ۴۱،۔ فتح الباری ۷: ۵۷)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی سے کوئی منافق محبت نہیں کرے گا اور کوئی مومن علی سے بغض نہیں رکھے گا۔

۳۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام جابر بن عبد اللّٰہؓ سے روایت فرماتے ہیں انہوں نے کہا:

و اللہ ما کنا لنعرف منافقاً علی عھد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الا ببغضہم علیا۔ ( المعجم الاوسط للطبرانی ۵: ۸۹)

قسم بخدا! ہم عہد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں منافقین کو بغض علی سے پہچانتے تھے۔

۴۔ حضرت ابوذر غفاریؓ کہتے ہیں:

کنا لا نعرف المنافقین الا بتکذیبہم اللہ و رسولہ و التخلف عن الصلوات و البغض لعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ۔ ( المستدرک للحاکم ۳: ۱۲۹۔ تلخیص المستدرک للذھبی ۳: ۱۲۹)

ہم منافقین کو صرف اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب، ترک نماز اور علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض سے پہچانتے تھے۔

۵۔ حضرت ابو سعید الخدریؓ کہتے ہیں:

انا کنا لنعرف المنافقین ببغضہم علی بن ابی طالب۔ ( سنن ترمذی ۲: ۲۱۶۔ تاریخ بغداد ۱۳: ۱۵۳۔ حلیۃ الاولیاء ۶: ۲۹۴)

ہم علی کے ساتھ بغض سے منافقین کو پہنچانا کرتے تھے۔

حضرت ابو سعید خدری کی روایت اس آیت وَ لَتَعۡرِفَنَّہُمۡ فِیۡ لَحۡنِ الۡقَوۡلِ کے ذیل میں ہے کہ لَحۡنِ الۡقَوۡلِ سے مراد بغض علی ہے۔

۶۔ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاریؓ کہتے ہیں:

ما کنا نعرف المنافقین الا ببغضہم علیا رضی اللہ عنہ۔ ( المعجم الاوسط طبرانی ۳: ۷۶۔ الاستیعاب ۲: ۴۶۴)

ہم منافقین کو صرف بغض علیؓ سے پہچانتے تھے۔

۷۔ ابو الدرداء ۔ ترمذی کہتے ہیں:

کان ابو الدرداء یقول: ما کنا نعرف المنافقین معشر الانصار الا ببغضہم علی بن ابی طالب۔ ( تذکرۃ خواص الامۃ ص۳۱ طبع بیروت)

ابو الدرداء کہتے ہیں: علی بن ابی طالب کے ساتھ بغض سے ہی ہم انصار کے لوگ منافقین کو پہچان لیتے تھے۔

۸۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں:

ما کنا نعرف المنافقین علی عہد رسولؐ الا یبغضھم علی ابن ابی طالب۔ ( روح المعانی ۲: ۱۷ طبع مصر)

ہم عہد رسولؐ میں منافقین کو صرف علی کے ساتھ بغض سے پہچان لیتے تھے۔

۹۔ حضرت عمران بن الحصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یبغضہ الا منافق۔ ( مشکل الآثار طحاوی ۱: ۴۸ طبع حیدر آباد دکن)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان (علی علیہ السلام) سے صرف منافق ہی بغض رکھتا ہے۔

عمران کی دوسری روایت میں آیا ہے:

ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قال لعلی: لا یحبک الا مؤمن ولا یبغضک الامنافق۔ ( المعجمہ الاوسط طبرانی ۳: ۸۹)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ؑسے فرمایا: مومن ہی تجھ سے محبت کرے گا اور منافق ہی تجھ سے بغض رکھے گا۔

۱۰۔ حضرت عبد اللّٰہ بن حنطب کہتے ہیں:

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا ایہا الناس اوصیکم بحب اخی وابن عمی علی بن ابی طالب فانہ لا یحبہ الا مؤمن ولا یبغضہ الا منافق۔ (تاریخ دمشق ۴۲: ۲۷۹)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگو! میں تمہیں اپنے بھائی اورچچا کے بیٹے بیٹا علی بن ابی طالب کے ساتھ محبت کرنے کی نصیحت کرتا ہوں چونکہ علی سے صرف مؤمن محبت کرتا اور منافق ہی علی سے بغض رکھتا ہے۔

۱۱۔ حضرت یعلی بن مرّہ ثقفی کہتے ہیں:

سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وٓلہ وسلم یقول: لا یحبک الا مؤمن ولا یبغضک الا منافق۔ (تاریخ دمشق ۴۲: ۲۷۰)

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے: (اے علی!) تجھ سے صرف مؤمن محبت کرے گا اور صرف منافق تجھ سے بغض رکھے گا۔

ابن ابی الحدید اپنے استاد ابو القاسم بلخی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں:

قد اتفقت الاخبار الصحیحہ التی لاریب عند المحدثین فیھا ان النبی قال لعلی لا یحبک الا مؤمن ولا یبغضک الا منافق۔ ( شرح نہج البلاغۃ ۴: ۸۳)

ایسی صحیح روایات کا، جن میں محدثین کو کسی قسم کا شک نہیں ہے، اس بات میں اتفاق ہے کہ رسول اللہؐ نے علی ؑسے فرمایا ہے: تجھ سے مؤمن ہی محبت کرے گا اور تجھ سے صرف منافق بغض رکھے گا۔


آیت 30