آیت 21
 

اَمۡ حَسِبَ الَّذِیۡنَ اجۡتَرَحُوا السَّیِّاٰتِ اَنۡ نَّجۡعَلَہُمۡ کَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۙ سَوَآءً مَّحۡیَاہُمۡ وَ مَمَاتُہُمۡ ؕ سَآءَ مَا یَحۡکُمُوۡنَ﴿٪۲۱﴾

۲۱۔ برائی کا ارتکاب کرنے والے کیا یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو ایک جیسا بنائیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے؟ برا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اجۡتَرَحُوا: یعنی اکتسبوا۔ اسی سے اعضاء کو جوارح کہتے ہیں۔ ایسا ہو نہیں سکتا کہ برائی کا ارتکاب کرنے والوں اور ایمان وعمل صالح والوں کو اللہ تعالیٰ ایک جیسا بنائے: اَمۡ نَجۡعَلُ الۡمُتَّقِیۡنَ کَالۡفُجَّارِ۔ ( ۳۸ ص: ۲۸) یہ بھی عدل الٰہی کے خلاف ہے کہ فاجر اور متقی ایک جیسے ہو جائیں۔

اگر ظالم و مظلوم، نیک اور بد، فاجر اور متقی کا ایک جیسا انجام ہو تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس کائنات میں اقدار کی حکمرانی نہیں ہے اور جہاں اقدار کے لیے کوئی جگہ نہ ہو وہ کائنات عبث اور بے معنی کھیل ہو کر رہ جائے گی۔

فضیلت: حضرت ابن عباس کی ایک روایت کے مطابق اجۡتَرَحُوا السَّیِّاٰتِ برائی کا ارتکاب کرنے والے مشرکین کے تین سرکردہ افراد عتبہ، شیبہ اور ولید بن عتبہ ہیں۔ اور کَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ علی (علیہ السلام) حمزہ اور عبیدہ کی شان میں ہے۔ ملاحظہ ہو: شواہد التنزیل ذیل آیت، کفایۃ الطالب تالیف گنجی شافعی باب ۱۲ صفحہ ۲۴۷۔ تفسیر فخر رازی ذیل آیت۔

ابن عباس کی دوسری روایت کے مطابق اجۡتَرَحُوا السَّیِّاٰتِ بنی امیہ ہیں اور کَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ نبیؐ، علیؑ، حمزہ جعفر، حسن و حسین اور فاطمہ (علیہم السلام) ہیں۔ ملاحظہ ہو شواہد التنزیل ذیل آیت۔

۲۔ سَوَآءً مَّحۡیَاہُمۡ وَ مَمَاتُہُمۡ: ان کا جینا مرنا برابر نہیں ہو سکتا۔ جب زندہ ہوتے ہیں تو مومن کو احترام اور ایمان کی وجہ سے سکون قلب حاصل ہے، جب کہ منکر کی زندگی بھی اجیرن ہوتی ہے:

وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا۔۔۔۔۔ (۲۰ طٰہ: ۱۲۴ )

اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا اسے یقینا ایک تنگ زندگی نصیب ہو گی۔

جب اس دنیا سے کوچ کر جاتے ہیں تو مومن اللہ کی رحمتوں سے مالا مال ہو جائے گا جب کہ منکر ابدی عذاب اور رسوائی میں رہے گا۔

۳۔ سَآءَ مَا یَحۡکُمُوۡنَ: یہ کتنا نامعقول فیصلہ ہے جو یہ منکرین کرتے ہیں کہ اگر قیامت ہوئی تو وہاں بھی مومنوں سے ہم بہتر حالت میں ہوں گے۔ چنانچہ ایک منکر معاد کا کہنا ہے:

وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً ۙ وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ لَاَجِدَنَّ خَیۡرًا مِّنۡہَا مُنۡقَلَبًا (۱۸ کہف: ۳۶)

اور میں خیال نہیں کرتا کہ قیامت آنے والی ہے اور اگر مجھے میرے رب کے حضور پلٹا دیا گیا تو میں ضرور اس سے بھی اچھی جگہ پاؤں گا۔


آیت 21