آیت 37
 

اَہُمۡ خَیۡرٌ اَمۡ قَوۡمُ تُبَّعٍ ۙ وَّ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ اَہۡلَکۡنٰہُمۡ ۫ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا مُجۡرِمِیۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور ان سے پہلے کے لوگ؟ انہیں ہم نے ہلاک کیا کیونکہ وہ سب مجرم تھے۔

تفسیر آیات

کیا یہ مشرکین جو گدلے، متعفن پانی پر گزارہ کرنے والے لوگ، اپنی قوت و سلطنت میں بہتر حالت میں تھے یا تُبَّعٍ کی قوم جو اپنی سلطنت، تہذیب اور تمدن میں ان مشرکین سے بہت بہتر حالت میں تھی؟ اور قوم تُبَّعٍ سے قبل کی اقوام بھی ان لوگوں سے بہت زیادہ قوت و سلطنت کے مالک تھیں۔ جب انہیں اللہ نے ہلاکت میں ڈال دیا تو تمہاری کوئی حیثیت نہیں ہے۔

قوم تُبَّعٍ: قبیلہ حمیر کے شاہان کا لقب تُبَّعٍ ہے۔ جیسے قیاصرۃ، فراعنہ، کسری مختلف ممالک کے شاہان کے القاب رہے ہیں۔ یہ لقب ان شاہان کا ہے جو بہ یک وقت یمن کے تمام علاقوں پر حکومت کرتے تھے جن میں حِمیْر، سبا اور حضر موت شامل ہیں۔ کہتے ہیں سنہ ۵۱۱ قبل مسیح سے لے کر سنہ ۳۰۰ عیسوی تک ان کی حکومت رہی۔

قریش کا جد اعلیٰ عدنان اور حمیر کا جد اعلیٰ قحطان دونوں عرب قبائل سے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے فرمایا:

تُبَّعٍ نے قبائل اوس اور خزرج سے کہا تھا: تم یہاں (یثرب) میں اس نبی کے مبعوث ہونے تک قیام کرو۔ اگر میں انہیں پا لیتا تو ان کی خدمت کرتا اور ان کے ساتھ (جہاد کے لیے) نکلتا۔ ( مجمع البیان )


آیت 37