آیت 21
 

اَمۡ لَہُمۡ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوۡا لَہُمۡ مِّنَ الدِّیۡنِ مَا لَمۡ یَاۡذَنۡۢ بِہِ اللّٰہُ ؕ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃُ الۡفَصۡلِ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۲۱﴾

۲۱۔ کیا ان کے پاس ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے دین کا ایسا دستور فراہم کیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟ اور اگر فیصلہ کن وعدہ نہ ہوتا تو ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور ظالموں کے لیے یقینا دردناک عذاب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ لَہُمۡ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوۡا لَہُمۡ: کیا ان کے ہاں ایسے شریک ہیں جو اللہ سے ہٹ کر از خود دستور حیات اور نظام شریعت دے دیں؟ مشرکین اپنے خداؤں کو دنیاوی زندگی کی آسودگی کے لیے پوجتے ہیں تو ان شریکوں نے ان کی دنیاوی زندگی کو آسودہ بنانے کے لیے کون سی شریعت کون سا دستور حیات دیا ہے؟

ظاہر ہے مشرکین رسالت و نبوت کے قائل نہیں ہیں۔ ان کا اپنے معبودوں سے کوئی ایسا رابطہ نہیں ہے کہ ان سے شریعت لے لیں چونکہ ان کے معبود یا بے جان جامد ہیں یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ملائکہ کی طرح اللہ کے بندے ہیں تو ظاہر ہے کہ اللہ کی طرف سے ان کے پاس کوئی شریعت نہیں آ سکتی، ان کے شریک بھی دستورزندگی نہیں دے سکتے تو یہ معبود ان کی کون سی زندگی آسودہ کریں گے؟

۲۔ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃُ الۡفَصۡلِ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ: اگر اللہ ان مشرکین کو مہلت دینے کا حتمی اور اٹل فیصلہ نہ کر چکا ہوتا تو ان ظالموں کو اپنے دردناک انجام تک پہنچا چکا ہوتا۔


آیت 21