آیات 167 - 170
 

وَ اِنۡ کَانُوۡا لَیَقُوۡلُوۡنَ﴿۱۶۷﴾ۙ

۱۶۷۔ اور یہ لوگ کہا تو کرتے تھے:

لَوۡ اَنَّ عِنۡدَنَا ذِکۡرًا مِّنَ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۱۶۸﴾ۙ

۱۶۸۔ اگر ہمارے پاس اگلوں سے کوئی نصیحت آ جاتی،

لَکُنَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ﴿۱۶۹﴾

۱۶۹۔ تو ہم اللہ کے مخلص بندے ہوتے۔

فَکَفَرُوۡا بِہٖ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۷۰﴾

۱۷۰۔ لیکن (اب) اس کا انکار کیا لہٰذا عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ رخِ کلام اب مکہ کے مشرکین کی طرف ہو گیا جو رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے کہا کرتے تھے کہ اگر ہمارے پاس اسی قسم کی نصیحت آ جاتی جو سابقہ امتوں کی طرف آ گئی تو ہم اللہ کے بڑے مخلص بندے ثابت ہوتے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ سابق انبیاء علیہم السلام ان کی طرف مبعوث نہیں ہوئے ہیں۔

۲۔ فَکَفَرُوۡا بِہٖ: جب یہ نصیحت ان کی طرف آ گئی تو ان لوگوں نے اسے مسترد کر دیا۔ یہاں الذکر (نصیحت) سے مراد قرآن مجید ہے۔

۳۔ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ: آئندہ انہیں اپنے کفر کی عاقبت کا علم ہو جائے گا۔ ا س جملے میں ان کافروں کے برے انجام کی خبر دی ہے۔


آیات 167 - 170