آیت 11
 

فَاسۡتَفۡتِہِمۡ اَہُمۡ اَشَدُّ خَلۡقًا اَمۡ مَّنۡ خَلَقۡنَا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّنۡ طِیۡنٍ لَّازِبٍ﴿۱۱﴾

۱۱۔ تو ان سے پوچھ لیجیے کہ کیا ان کا پیدا کرنا مشکل ہے یا وہ جنہیں ہم نے (ان کے علاوہ) خلق کیا ہے؟ ہم نے انہیں لیسدار گارے سے پیدا کیا۔

تشریح کلمات

لَّازِبٍ:

( ل ز ب ) اس چیز کو کہتے ہیں جو کسی مقام پر ثبت ہو جائے اور چمٹ جائے۔

تفسیر آیات

۱۔ اے رسول! خود منکرین قیامت سے سوال کریں کہ تمہاری نظر میں خود تمہاری تخلیق مشکل کام ہے یا دیگر کائنات کی تخلیق۔ جس ذات نے بیکراں کائنات کو خلق کیا ہے اس کے مقابلے میں خود تمہاری ابتدائی تخلیق یا اعادۂ تخلیق کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

۲۔ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّنۡ طِیۡنٍ لَّازِبٍ: تم کہتے ہو کہ انسان مرنے کے بعد جب مٹی ہو جاتا ہے تو دوبارہ کیسے زندہ ہو جاتا ہے؟ جواب میں فرمایا:

خود ان انسان کی تخلیق بھی مٹی سے ہوئی ہے۔ اگر مٹی میں زندگی نہیں آ سکتی ہے تو خود تم میں زندگی کیسے آ گئی؟ تم بھی تو لیس دار گارے سے پیدا ہوئے ہو۔

لیسدار گارے یعنی مٹی میں پانی پڑنے سے اس میں نباتی حیات آ جاتی ہے۔ اسی نبات سے انسان اور حیوان اپنی غذا حاصل کرتے ہیں اور اسی غذا سے نطفہ بن جاتا ہے۔پھر انسان کی تخلیق ہو جاتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ انسان کی ابتدائی تخلیق ہو یا اعادہ تخلیق دونوں کا تعلق مٹی سے ہے۔


آیت 11