آیات 2 - 5
 

وَ الۡقُرۡاٰنِ الۡحَکِیۡمِ ۙ﴿۲﴾

۲۔ قسم ہے قرآن حکیم کی

اِنَّکَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ۙ﴿۳﴾

۳۔کہ آپ یقینا رسولوں میں سے ہیں،

عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ؕ﴿۴﴾

۴۔ راہ راست پر ہیں۔

تَنۡزِیۡلَ الۡعَزِیۡزِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۵﴾

۵۔ (یہ قرآن) غالب آنے والے مہربان کا نازل کردہ ہے،

تفسیر آیات

۱۔ وَ الۡقُرۡاٰنِ الۡحَکِیۡمِ: قسم ہے قرآن حکیم کی کہ آپؐ رسولوں میں سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کے برحق ہونے پر قرآن کی قسم اس لیے کھا رہا ہے کہ قرآن آپؐ کی رسالت کا ایک معجزہ ہے۔ یہ معجزہ عصائے موسیٰ کی طرح ایک جامد شے نہیں ہے بلکہ یہ معجزہ حکیم بھی ہے۔ حکیم کے ہم نے روایات کے مطابق معنی کیے ہیں: حقائق بیں، صائب رائے۔ اس کے مقابلے میں ’’خطا ‘‘ ہے۔

۲۔ اِنَّکَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ: اللہ تعالیٰ یہ فرمانا چاہتا ہے کہ یٰسٓ اس حکیمانہ معجزے (قرآن) کی قسم آپؐ مرسلین میں سے ہیں۔ یہ قرآن آپؐ کی رسالت کا ثبوت ہے کہ ناقابل تردید حقائق پر مشتمل ایک دستور حیات پیش کرنے والا یقینا اللہ کا رسول ہے۔

۳۔ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ: آپؐ راہ راست پر ہیں۔ جس میں ذرہ برابر انحراف نہیں کہ اس انسان کو جس قسم کی ہدایت و رہنمائی کی ضرورت تھی آپؐ وہی پیش کر رہے ہیں۔ اس بھٹکے ہوئے انسان کو جو دستور زندگی آپ دے رہے ہیں وہ اس کے دنیوی و اخروی مفادات کے لیے بہترین تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے تکوینی نظام میں کوئی تصادم نہیں ہے۔ پانی، خاک، دھوپ، ہوا، انسان، درخت، سبزہ اور حیوانات وغیرہ آپس میں نہ صرف یہ کہ متصادم نہیں ہیں بلکہ ایک دوسرے کے معاون، مربوط اور کرۂ ارض میں حیات کی بنیاد ہیں۔

اسی طرح رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو دستور حیات پیش کیا ہے اس دستور کے اوامر و نواہی، محرمات، مستحبات اور مکروہات و مباحات اور انسانی فطری تقاضوں میں نہ صرف تصادم نہیں ہے بلکہ ایک جامع نظام حیات کی تشکیل میں بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔

۴۔ تَنۡزِیۡلَ الۡعَزِیۡزِ الرَّحِیۡمِ: یہ قرآن ایسی ذات کا نازل کردہ ہے جو دو صفات کی مالک ہے: وہ عزیز ہے، ہر قوت پر غالب آنے والا ہے۔ اس میں کوئی ایسی کمزوری نہیں ہے جس سے کوئی اسے مغلوب کر سکے، اس کی سزا سے بچ سکے اور اس کے نافذ کردہ فیصلوں کو کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔

وہ رحیم ہے۔ اس ذات کی مہربانی کا مظہر یہ قرآن ہے کہ انسانوں کی دنیا و آخرت کی سعادت کے لیے ایک مہربان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث فرمایا اور سعادت دارین کی ضامن کتاب عنایت فرمائی۔

اہم نکات

۱۔ قرآن حکیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا بولتا ثبوت ہے۔

۲۔ یہ رسولؐ انسانی فطرت و سعادت کی طرف سیدھا راستہ دکھانے والا ہے۔


آیات 2 - 5