آیت 36
 

وَ مَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّ لَا مُؤۡمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَمۡرًا اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ مِنۡ اَمۡرِہِمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیۡنًا ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ اور کسی مؤمن اور مومنہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کریں تو انہیں اپنے معاملے کا اختیار حاصل رہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّ لَا مُؤۡمِنَۃٍ: ایمان باللّٰہ و بالرسول کا مطلب یہی ہے کہ امر و نہی کا حق صرف اللہ ہی کو حاصل ہے اور مومن اسے صدق دل سے تسلیم کرے۔ یہ بات معقول نہیں ہے کہ اللہ کے فیصلے کے مقابلے میں کسی کو اپنا فیصلہ صادر کرنے کا اختیار ہو خواہ وہ مومن یا مومنہ ہی کیوں نہ ہو۔

اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے خلاف فتویٰ دینے کو اجتہادی اختلاف قرار دینا اور یہ کہنا: رسول بھی ایک مجتہد ہیں نیز نص صریح کے مقابلے میں اجتہاد کرنا اس آیت کی رو سے ضلل مبین ہے۔

۲۔ اِذَا قَضَی اللّٰہُ: جب اللہ کوئی فیصلہ کرے۔ اللہ کا تشریعی فیصلہ مراد ہو سکتا ہے کہ کسی مسئلے میں اللہ کا کوئی فیصلہ اپنے رسول کے ذریعے بندوں تک پہنچ جاتا ہے۔

۳۔ وَ رَسُوۡلُہٗۤ: رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ اللہ کے فیصلے کے تابع ہے۔ اللہ نے اپنے رسول کو حاکمیت کا حق دیا ہے۔ اس حق کی بنیاد پر رسول کوئی فیصلہ صادر فرماتا ہے تو کسی مومن یا مومنہ کو اس فیصلے کے خلاف اپنا اختیار استعمال کرنے کا حق حاصل نہیں ہے چونکہ اللہ نے کسی مومن کو ایسا اختیار نہیں سونپا۔

۴۔ وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ: اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلے کے خلاف اپنا اختیار استعمال کرنا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معصیت اور ضلل مبین ہے۔

مولانا مودودی اس جگہ لکھتے ہیں:

۔۔۔ جسے مسلمان رہنا ہو اس کو لازماً حکم خدا و رسول کے آگے جھک جانا ہو گا اور جسے نہ جھکنا ہو اس کو سیدھی طرح ماننا پڑے گا وہ مسلمان نہیں ہے۔ نہ مانے گا تو چاہے اپنے مسلمان ہونے کا وہ کتنا ہی ڈھول پیٹے، خدا اور خلق خدا دونوں کی نگاہ میں وہ منافق ہی قرار پائے گا۔

اہم نکات

۱۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ اللہ کا فیصلہ ہے۔ اسے مسترد کرنا ضلال مبین ہے۔

۲۔ اللہ کا فیصلہ قرآن و سنت اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیصلہ سنت سے معلوم ہوتا ہے۔

۳۔ اللہ کے فیصلے کے مقابلے اپنا فیصلہ لانے والا مسلمان نہیں۔


آیت 36