آیت 37
 

فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوۡلٍ حَسَنٍ وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا زَکَرِیَّا ۚؕ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیۡہَا زَکَرِیَّا الۡمِحۡرَابَ ۙ وَجَدَ عِنۡدَہَا رِزۡقًا ۚ قَالَ یٰمَرۡیَمُ اَنّٰی لَکِ ہٰذَا ؕ قَالَتۡ ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ﴿۳۷﴾

۳۷۔ چنانچہ اس کے رب نے اس کی نذر (لڑکی) کو بوجہ احسن قبول فرمایا اور اس کی بہترین نشوونما کا اہتمام کیا اور زکریا کو اس کا سرپرست بنا دیا، جب زکریا اس کے حجرۂ عبادت میں جاتے تو اس کے پاس طعام موجود پاتے،پوچھا: اے مریم! یہ (کھانا) تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟وہ کہتی ہے: اللہ کے ہاں سے، بیشک خدا جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔

تشریح کلمات

انبت۔نبات:

( ن ب ت ) انبت اس نے پرورش کی۔ نبات، ہر بڑھنے والی چیز۔

کفل:

( ک ف ل ) کفالت کرنا۔ ضمانت دینا۔

المحراب:

(ح ر ب) حجرئہ عبادت۔ جو لوگ یہودی معبد کی مجاورت کرتے تھے، ان کی عبادت اور اعتکاف کے لیے مخصوص کمرے اونچی جگہ پر بنائے جاتے تھے، جنہیں محراب کہا جاتا تھا۔ مسلمانوں کی مساجد میں امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کو محراب کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

یہ اس وقت کا ذکر ہے، جب حضرت مریم (س) رشد کو پہنچ گئیں۔ لڑکی ہونے کی وجہ سے حسب نذر ہیکل کی خادمہ تو نہ بن سکیں، البتہ عبادات اور اعتکاف کے لیے عبادت گاہ (ہیکل) میں داخل کر دی گئیں۔ سیاق سے معلوم ہوتاہے کہ حضرت مریم (س) کے والد حضرت عمران زندہ نہ تھے، اس لیے حضرت مریم (س) کی کفالت ایک مسئلہ بن گئی تھی۔ کیونکہ ہیکل کے مجاوروں میں سے ہر شخص ان کا کفیل بننے کی خواہش رکھتا تھا۔ حضرت زکریا علیہ السلام کی زوجہ اور حضرت مریم (س) کی والدہ آپس میں بہنیں تھیں۔ اس لیے یہ ایک ترجیح بنتی تھی کہ حضرت مریم (س) ان کی کفالت میں دے دی جائیں، کیونکہ خالہ ماں کی جگہ ہوتی ہے، لیکن دوسرے لوگ اس پر راضی نہ ہوئے۔ آخر قرعہ اندازی ہوئی تو قرعہ بھی حضرت زکریا علیہ السلام کے نام نکل آیا۔ چنانچہ حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم (س) کو ہیکل کے حجرہ ہائے عبادت میں سے ایک حجرے میں بٹھا دیا۔ وہ حضرت مریم (س) کے حجرے کا قفل لگا دیتے اور خود ہی آ کر کھولتے تھے۔ لیکن یہ دیکھ کر انہیں تعجب ہوتا تھا کہ حضرت مریم (س) کے پاس بے موسم کے میوے اور کھانے کی چیزیں موجود ہوتی تھیں۔ لفظ کُلَّمَا سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ہمیشہ پیش آتا تھا۔ ظاہر ہے کہ حضرت زکریا (ع) نے ان تمام ذرائع کا مطالعہ کیا ہو گا جہاں سے کھانا آ سکتا تھا۔ لیکن بے موسم کے میوے کہاں سے آتے؟ اس لیے پوچھا: مریم یہ کھانا کہاں سے آتا ہے؟ مریم (س) جواب دیتیں: اللہ کی جانب سے۔

اہم نکات

۱۔ مریم (س) کی تربیت کے لیے اللہ نے حضرت زکریا (ع) کو منتخب فرمایا تاکہ معصوم کا مربی معصوم ہو۔

۲۔ صاحب کرامات کے لیے نبی ہونا ضروری نہیں۔

۳۔ معصوم ہستیوں کی صحیح تربیت کا بندوبست اللہ تعالیٰ خود کرتا ہے: وَّ اَنۡۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ۙ وَّ کَفَّلَہَا ۔۔


آیت 37