آیت 21
 

وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنۡ خَلَقَ لَکُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ اَزۡوَاجًا لِّتَسۡکُنُوۡۤا اِلَیۡہَا وَ جَعَلَ بَیۡنَکُمۡ مَّوَدَّۃً وَّ رَحۡمَۃً ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے ازواج پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے مابین محبت اور مہربانی پیدا کی، غور و فکر کرنے والوں کے لیے یقینا ان میں نشانیاں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ: اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کے دلائل میں سے ایک دلیل کا بیان ہے یا یہ کہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور مدیریت کے دلائل میں سے ایک دلیل یہ ہے :

۲۔ اَنۡ خَلَقَ لَکُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ: اللہ نے خود تمہاری نوع یعنی خود انسان سے تمہارے لیے ازواج بنائے۔ انسان اپنے ہم نوع انسان سے مانوس ہوتا ہے۔

۳۔ لِّتَسۡکُنُوۡۤا اِلَیۡہَا: تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اگر زوجہ نوع انسان سے نہ ہوتی تو وہ سکون حاصل نہ ہوتا جو انسان اور اپنی ہم نوع ہونے کی صورت میں حاصل ہوتا ہے۔ آیت کے اس جملے سے واضح ہوا کہ مرد زوجہ کے بغیر بے سکون ہے، ناقص ہے اور ایک مضطرب الحال مخلوق کامل نہیں ہوتی۔

۳۔ وَ جَعَلَ بَیۡنَکُمۡ مَّوَدَّۃً وَّ رَحۡمَۃً: اللہ نے زوج و زوجہ کے درمیان محبت اور مہربانی پیدا کی۔ مجمع البیان میں آیا ہے۔ مودۃ کے معنی محبت اور رحمۃ کے معنی مہربانی و شفقت ہے۔

محبت کی وجہ سے یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے کشش رکھتے اور قریب آجاتے ہیں اور رحمۃ کی وجہ سے ایک دوسرے کی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہیں۔ چونکہ شفقت و مہربانی کی نوبت ضرورت اور احتیاج کی صورت میں پیش آتی ہے لہٰذا زوجین میں سے ہر ایک کو دوسرے کے لیے مہربان بنا دیا۔

۴۔ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ: صاحبان فکر کے لیے اس نظام زوجیت میں اللہ کی ربوبیت پر دلائل موجود ہیں۔

اول تو مرد و زن کی تخلیق میں توازن روز اول سے لے کر آج تک برقرار ہے۔ نہ عورتوں کے لیے مردوں کی قلت ہے، نہ مردوں کے لیے عورتوں کی قلت ہے۔ ثانیاً اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں ایک دوسرے کے لیے کشش ودیعت فرمائی کہ ایک دوسرے سے سکون مل جائے۔ سوم یہ کہ ان دونوں میں حاکم اور محکوم کا نہیں، محبت و شفقت کا رابطہ قائم کیا۔ دونوں احترام آدمیت میں مساوی ہیں۔

اہم نکات

۱۔ زوجین کو جن خصلتوں کے ساتھ خلق فرمایا ان میں بقائے نوع انسانی کی ضمانت ہے۔ اس لیے خلق، تدبیر سے جدا نہیں ہے۔


آیت 21