آیت 52
 

فَتِلۡکَ بُیُوۡتُہُمۡ خَاوِیَۃًۢ بِمَا ظَلَمُوۡا ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ﴿۵۲﴾

۵۲۔ پس ان کے یہ گھر ان کے ظلم کے نتیجے میں ویران پڑے ہیں، اس میں علم رکھنے والوں کے لیے ایک نشانی ہے۔

تشریح کلمات

خَاوِیَۃًۢ:

( خ و ی ) الخواء کے معنی خالی ہونے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَتِلۡکَ بُیُوۡتُہُمۡ خَاوِیَۃًۢ: وہ ایسے تباہ ہوئے کہ ان کے گھر اپنے مکینوں سے خالی ہو گئے۔ بِمَا ظَلَمُوۡا اس تباہی کا سبب وہ ظلم تھا جو ان سے صادر ہوا۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ظلم کے نتائج میں سے ایک نتیجہ یہ ہے کہ نسلیں تباہ اور گھر کے مکین ختم ہو جاتے ہیں۔

۲۔ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ: اس واقعہ میں ایک نشانی ہے۔ عبرت کی نشانی، ایک درس عبرت ہے اس قوم کے لیے جو علم رکھتی ہے۔جسے علم ہے کہ کون سا حادثہ کس عمل کا نتیجہ ہوا کرتا ہے۔ عالم علل و اسباب کی گہرائی میں علم کی روشنی سے نگاہ کرنے والے اس راز کو جانتے ہیں۔


آیت 52