آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ النور

یہ سورۃ مبارکہ مدینہ میں ہجرت کے پانچویں سال نازل ہوئی چونکہ واقعۂ افک ۵ ہجری کو غزوۂ بنی مصطلق کے موقع پر پیش آیا تھا۔ چنانچہ واقدی نے کتاب مغازی میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کے پانچوں سال دوم شعبان کو بنی مصطلق کے ساتھ جنگ کے لیے نکلے اور اول رمضان کو واپس مدینہ پہنچ گئے۔

کوفی قرائت کے مطابق اس سورۃ مبارکہ کی آیات کی تعداد ۶۴ ہے۔ اس سورۂ مبارکہ میں واقعہ افک کے علاوہ اسلام کے حیات آفرین نظام کے بعض اہم قوانین کا ذکر ہے۔

بہتان تراشی کو عظیم گناہ قرار دے کر احترام آدمیت کا زرین اصول وضع کیا گیا ہے۔ زنا کی سزا کا حکم بھی اس میں بیان ہوا ہے اور ساتھ زنا کے بہتان کی سزا کا بھی ذکر ہے۔

ایک اہم مسئلہ لعان بھی بیان ہوا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کی جگہ ایک حل پیش کیا گیا ہے جس میں غیرت کا تقاضا بھی پورا ہوتا ہے اور ناحق قتل کا عدم جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔ گھر کی چار دیواری کے تقدس کا قانون بیان فرما کر اسلامی تہذیب کا ایک زرین اصول بیان فرمایا ہے۔ ایک اہم نکتہ جو اس سورۃ مبارکہ میں نازل ہوا ہے وہ نور الٰہی کو ایک محسوس چیز کے ساتھ تشبیہ دے کر اس حقیقت کو دل نشین کرنا ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

سُوۡرَۃٌ اَنۡزَلۡنٰہَا وَ فَرَضۡنٰہَا وَ اَنۡزَلۡنَا فِیۡہَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ﴿۱﴾

۱۔ یہ ایک سورہ ہے جسے ہم نے نازل کیا اور اسے فرض کیا اور اس میں صریح آیات کو نازل کیا تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

تشریح کلمات

سُوۡرَۃٌ:

( س و ر ) السورۃ کے معنی بلند مرتبہ کے ہیں۔ سورۃ القرآن یا تو سور المدینۃ سے ہے چونکہ سورۃ بھی شہر پناہ کی طرح قرآن کا احاطہ کیے ہوئے ہے یا سورۃ بمعنی مرتبہ سے مشتق ہے۔

فَرَضۡنٰہَا:

( ف ر ض ) فرض کے اصل معنی سخت چیز کاٹنے کے ہیں۔ قرآن میں یہ لفظ لازم اور مقرر کرنے کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ سُوۡرَۃٌ: یہ مجموعہ کلام چند بنیادی احکام پر مشتمل ہے۔

۲۔ فَرَضۡنٰہَا: اسے ہم نے قطعی حکم کے طور پر نازل کیا ہے۔ دراصل اس جگہ فرض کا لفظ استعمال ہوا ہے جو قطع الشیء الصلب کسی سخت چیز کو کاٹنے کے معنوں میں آیا ہے۔یعنی اس کا حکم اٹل ہے۔ سفارش نہیں ہے بلکہ اس پر عمل کرنا لازم ہے۔

۳۔ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ: اس میں احکام پوری وضاحت کے ساتھ بیان کیے ہیں جن میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہے۔ لَّعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ تاکہ تم ان احکام سے سبق حاصل کرو۔

یہ سورہ ایسی تاکیدی تمہید کے ساتھ نازل ہو رہا ہے جو کسی دوسرے سورہ کے لیے دیکھنے میں نہیں آئی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سورہ میں بیان ہونے والے احکام، اسلامی شریعت کے قطعی اور تغیر ناپذیر احکام ہیں۔


آیت 1