آیات 109 - 110
 

اِنَّہٗ کَانَ فَرِیۡقٌ مِّنۡ عِبَادِیۡ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغۡفِرۡ لَنَا وَ ارۡحَمۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿۱۰۹﴾ۚۖ

۱۰۹۔ میرے بندوں میں سے کچھ لوگ یقینا یہ دعا کرتے تھے: اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے ہیں پس ہمیں معاف فرما اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔

فَاتَّخَذۡتُمُوۡہُمۡ سِخۡرِیًّا حَتّٰۤی اَنۡسَوۡکُمۡ ذِکۡرِیۡ وَ کُنۡتُمۡ مِّنۡہُمۡ تَضۡحَکُوۡنَ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ تو تم نے ان کا مذاق اڑایا یہاں تک کہ انہوں نے تمہیں ہماری یاد سے غافل کر دیا اور تم ان پر ہنستے تھے ۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّہٗ کَانَ فَرِیۡقٌ: تم نہ صرف میری آیات کی تکذیب بلکہ ان آیات پر ایمان لانے والوں کی توہین بھی کرتے اور ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ میرے بندے میری بارگاہ میں دعا کرتے تھے۔ اپنے ایمان کے حوالے سے مغفرت اور میرے رحم کے مقام کو سمجھ کر مجھ سے رحمت طلب کرتے تھے تم ان کا تمسخر اڑاتے تھے۔

۲۔ ان کے تمسخر میں تم اس حد تک مگن تھے کہ اس تمسخر میں مشغول رہنے کی وجہ سے تم نے مجھے اپنے ذہن سے نکال کر فراموش کر دیا تھا۔

۳۔ اَنۡسَوۡکُمۡ: ’’مومنین نے تمہیں ذکر خدا سے غافل کر دیا‘‘ سے مراد ہے کہ مؤمنین کا ایمانی وجود سبب بن گیا کہ تم نے ان مؤمنین کا تمسخر اڑایا۔ ان کا تمسخر سبب بن گیا کہ اللہ کا ذکر ان کے دلوں سے نکل جائے۔ اس لیے بطور ذکر سبب، اس کی نسبت مؤمنین کی طرف دی گئی ہے۔


آیات 109 - 110