آیت 8
 

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ لَا ہُدًی وَّ لَا کِتٰبٍ مُّنِیۡرٍ ۙ﴿۸﴾

۸۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم اور ہدایت اور روشن کتاب کے کج بحثیاں کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ مَنۡ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ: ایسے بے مایہ لوگ بھی ہیں جو اس کائنات کے اہم ترین مسئلہ (اللہ تعالیٰ) کے بارے میں بحث کرتے ہیں۔ فِی اللّٰہِ: اللہ کے وجود، اللہ کی قدرت، اللہ کے مقام تدبیر، اللہ کی حاکمیت اعلیٰ، اللہ کی وحدانیت کے بارے میں۔ مختصراً یہ کہ اللہ کی ذات و صفات کے بارے میں بحث کرتے ہیں۔ جس کے لیے درج ذیل اسناد میں سے ایک سند ہونی چاہیے تھی:

الف: عِلۡمٍ: خود بحث کرنے والے کو ذاتی طور پر علم ہو۔ ظاہراً یہ علم کائنات میں کسی کو بھی حاصل نہیں ہے۔ اس کی ذات و صفات کا بیان وہی ہے جو اس نے خود کیا ہے۔

ب: ہُدًی: اگر اللہ کے کسی نمائندے کو تسلیم کرتے تو اس کی طرف سے ملنے والی ہدایت سند بن سکتی ہے۔ یہ کسی اللہ کے نمائندے کو تسلیم نہیں کرتے۔

ج: کِتٰبٍ: اگر یہ شخص خود اللہ کا نمائندہ ہے تو اللہ کی طرف سے ملنے والی کتاب اس کے لیے سند ہو سکتی ہے۔

ان تینوں اسناد کے بغیر اللہ کی ذات و صفات کے بارے میں بحث کرنا کس قدر نامعقول ہے۔

اہم نکات

۱۔ کسی بھی بحث کے لیے کوئی نہ کوئی سند ہونی چاہیے۔ ذاتی رائے سند نہیں ہے۔


آیت 8