آیات 61 - 62
 

جَنّٰتِ عَدۡنِۣ الَّتِیۡ وَعَدَ الرَّحۡمٰنُ عِبَادَہٗ بِالۡغَیۡبِ ؕ اِنَّہٗ کَانَ وَعۡدُہٗ مَاۡتِیًّا﴿۶۱﴾

۶۱۔ ایسی جاودانی بہشت (میں) جس کا اللہ نے اپنے بندوں سے غیبی وعدہ فرمایا ہے، یقینا اس کا وعدہ آنے والا ہے۔

لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا اِلَّا سَلٰمًا ؕ وَ لَہُمۡ رِزۡقُہُمۡ فِیۡہَا بُکۡرَۃً وَّ عَشِیًّا﴿۶۲﴾

۶۲۔ وہاں وہ بیہودہ باتیں نہیں سنیں گے سوائے سلام کے اور وہاں انہیں صبح و شام رزق ملا کرے گا۔

تفسیر آیات

عَدۡنِۣ: دائمی قیام گاہ کو کہتے ہیں۔ وہ ایسی جنت میں داخل ہوں گے جس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہے۔ وہی جنت جس کے بارے میں اللہ کی طرف سے وعدہ ہے۔ یہ وعدہ اگرچہ وعدہ بالغیب ہے تاہم اللہ کا وعدہ مَاۡتِیًّا ضمانت شدہ ہے۔

لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا: جنت میں لغویات کا وجود نہ ہو گا کیونکہ جنت کی زندگی میں کسی چیز کا نقص نہ ہو گا کہ لغویات اور بیہودگی کی نوبت آئے۔ یہاں امن و سکون کیف و سرور اور رضائے رب کے سائے میں ہر خواہش پوری ہو رہی ہو گی تو وہاں کی فضا سلام ہی سلام کی فضا ہو گی: اِلَّا سَلٰمًا ۔

وَ لَہُمۡ رِزۡقُہُمۡ فِیۡہَا بُکۡرَۃً وَّ عَشِیًّا: صبح و شام رزق کے میسر آنے کا مطلب یا تو یہ ہو سکتا ہے کہ جو رزق ان کو وہاں میسر ہو گا اس میں تعطل نہیں، ہمیشہ ملتا رہے گا یا اس سے ہم یہ سمجھ سکیں گے کہ جنت کی زندگی میں اگرچہ سورج، چاند نہ بھی ہوں تاہم صبح و شام قسم کے اوقات ہوں گے۔


آیات 61 - 62