آیت 32
 

الَّذِیۡنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ طَیِّبِیۡنَ ۙ یَقُوۡلُوۡنَ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمُ ۙ ادۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۳۲﴾

۳۲۔ جن کی روحیں فرشتے پاکیزہ حالت میں قبض کرتے ہیں (اور انہیں) کہتے ہیں: تم پر سلام ہو! اپنے (نیک) اعمال کی جزا میں جنت میں داخل ہو جاؤ۔

تفسیر آیات

۱۔ الَّذِیۡنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ طَیِّبِیۡنَ: وہ تقویٰ والے جو شرک و ظلم کی خباثت سے پاک ہیں۔ ان کی روح قبض کرنے والے فرشتے ان پر سلام کریں گے۔

۲۔ یَقُوۡلُوۡنَ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمُ: روح قبض کرنے والے فرشتوں کی طرف سے سلام کا مطلب ہر قسم کے رنج و غم اور درد و الم سے سلامتی کی نوید ہے۔

۳۔ ادۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ: اور حالت احتضار میں جنت میں داخل ہونے کا حکم ملنے کا مطلب یہ ہوا کہ موت سے پہلے ما بعد الموت کا حال مؤمن کے مشاہدے میں آتا ہے۔ جیسا کہ کافر کے لیے بھی ایسا ہی ہے کہ حالت نزع میں ہی حقیقت منکشف ہو جاتی ہے۔

اس جگہ ایک درس آموز روایت کا خلاصہ ذکر کرنا مناسب ہو گا۔ حضرت ابو بصیر جو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگرد خاص اور علم و معرفت میں بلند پایہ شخصیت ہیں ، راوی ہیں:

میرا ایک ہمسایہ مے نوشی کی محفلیں جماتا تھا۔ میں نے ہر چند نصیحت کی، وہ باز نہیں آیا۔ ایک دن اس نے کہا: اگر آپ اپنے مولا (امام جعفر صادق علیہ السلام) سے میرا تعارف کرا دیں تو ممکن ہے آپؑ کے ذریعے اللہ مجھے بچا لے۔ میں جب امامؑ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس شخص کا حال بیان کیا۔ آپؑ نے فرمایا: اس شخص سے کہنا: جعفر بن محمد (علیہما السلام) کہتے ہیں: تو مے نوشی ترک کر دے، میں اللہ کے حضور تیرے لیے جنت کا ضامن بنتا ہوں۔ واپس جا کر میں نے یہ پیغام اس کو سنایا تو وہ رویا اور چلا گیا۔ کچھ دنوں بعد اس نے مجھے بلایا تو دیکھا کہ وہ اپنے گھر کے عقب میں عریاں بیٹھا ہے۔ وہ بولا: اے ابو بصیر! میں نے اپنے گھر سے تن کا لباس تک سب کچھ نکال دیا ہے اور میرا یہ حال ہو گیا۔ کچھ دنوں بعد وہ بیمار ہوگیا اور احتضار کا وقت آگیا۔ اس پر غشی طاری تھی۔ ہوش میں آیا تو کہنے لگا: اے ابوبصیر قد وفی صاحبک لنا آپ کے مولا نے میرے ساتھ وعدہ پورا کر دیا۔ پھر اس کی روح پرواز کر گئی۔ چنانچہ حج کے موقع پر جب میں نے امام علیہ السلام کے گھر میں داخل ہونے کے اجازت مانگی تو مجھے دیکھتے ہی مولا (ع) نے فرمایا: قد وفینا صاحبک ہم نے تمہارے ساتھی کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کر دیا۔ (الکافی ۱: ۴۷۴)

اس موضوع پر مزید تشریح کے لیے ملاحظہ فرمائیں: سورۃ یونس آیت ۶۴۔

اہم نکات

۱۔ حالت نزع میں ہی تمام پردے اٹھ جاتے ہیں۔


آیت 32